کتاب: محدث شمارہ 45 - صفحہ 39
طرف ہو اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا علم ایک طرف ، تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا علم زیادہ ہوگا۔ آپ نے جنگ جمل میں حصہ لیا تھا۔ ۵۸ھ میں فوت ہوئیں (الاصابہ:ج۴ ص۳۴۸، اسد الغابہ:ج۵ ص۵۰۱، استیعاب:ج۱ص۷۴۳)قد ذکر ابوعبید فی کتاب قراء ات القرآن القراء من الصحابۃ ان عائشۃ کانت حافظۃ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا حافظ قرآن تھیں ۔ (الاتقان:ج۱ ص۷۴)
۳۵۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا
نسب: حفصہ رضی اللہ عنہا بنت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ ۔
آپ پہلے حضرت حصن بن حذافہ کے نکاح میں تھیں ۔ جب وہ فوت ہوگئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کرلیا۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں یہ الفاظ مرقوم ہیں :کانت حفصۃ کاتبۃ ذات فصاحۃ و بلاغۃ (اعلام النساء:ج۱ص۲۷۵)جب حضرت حصن فوت ہوئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کے متعلق کہا تو وہ خاموش ہوگئے۔ اس کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو کہا تو انہوں نےکہا: ما ارید ان اتزواج الیوم۔ یہ بات سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شکایت لے گئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حفصہ رضی اللہ عنہا سے اس شخص نے نکاح کا ارادہ کیا ہے جو عثمان سےافضل ہے۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کرلیا۔نکاح ہوجانے کے بعد حضرت صدیق نے فرمایا میں نے اس وقت اس لیےخاموشی اختیار کی تھی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حفصہ رضی اللہ عنہا کا نام لیا تھا۔اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نکاح نہ کرتے تو میں ضرور کرلیتا۔ آپ۴۱ھ میں فوت ہوئیں ۔ (الاصابہ: ج۴ص۲۶۴، اسدالغابہ:ج۵ ص۴۲۵)آپ کو بھی ابوعبید کے حوالے سےلکھا گیا ہے کہ کانت حافظۃ (الاتقان:ج۱ ص۷۴)
۳۶۔ حضرت اُم سلمۃ رضی اللہ عنہا
نسب: اُم سلمہ رضی اللہ عنہا بنت ابی امیہ بن مغیرہ بن عبداللہ القرشیہ المخزومیہ۔
آپ کانام ہند تھا۔ پہلے آپ ابوسلمہ بن عبدالاسد المخزومی کے نکاح میں تھیں ۔ ان کی وفات کے بعد آپ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح فرمالیا۔ آپ کی وفات ۶۲ ھ میں ہوئی۔ (الاصابہ:ص۴۳۹، اسدالغابہ:ج۵ ص۵۸۸)کانت حافظۃ (الاتقان:ج۱ ص۷۴)
۳۷۔ حضرت اُم ورقہ بنت عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رو زانہ آپ کی زیارت کرتے اور آپ کو الشھیدہ کے نام سے یاد کرتے تھے۔ آپ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ مجھے جانے دیجئے تاکہ میں مریضوں کی مرہم پٹی کروں ۔ شاید اللہ تعالیٰ مجھے شہادت نصیب فرما دے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو شہیدہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ اپنے گھر میں جماعت کرائیں ۔ حضرت عمر کے زمانے میں واقعی وہ شہید کردی گئیں تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا :صدق رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کان یقول: انطلقوا بنانزور الشھیدۃ۔ احد من جمعت القرآن (الاصابہ:ج۴ ص۴۸۱، اسدالغابہ:ج۱ ص۷۴)
٭٭٭