کتاب: محدث شمارہ 45 - صفحہ 36
آپ کو قرآن بہت ازبر تھا۔ (تلقیح فہوم اہل الاثر،ص۲۲۵)
۲۷۔ ابوالدرداء
نسب: ابوالدرداء عویمر بن زید بن قیس بن امیہ بن عامر الاصمعی (وفی روایۃ الکریمی)
آپ جنگ بدر کے بعد اسلام لائے او رجنگ اُحد میں شریک ہوئے۔ آپ کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: نعم الفارس العویمر اور فرمایا ھو حکیم۔ آپ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں دمشق کے قاضی رہے۔ جب آپ کی موت کاوقت قریب آیا تو آپ رونے لگے۔ بیوی نے پوچھا: آپ کیوں روتے ہیں حالانکہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی ہیں ؟ آپ نے فرمایا: بے شک! لیکن مجھے گناہوں کی زیادتی سے ڈر لگتا ہے۔ آپ اس بیماری میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے دو روز قبل اس دارفانی کو چھوڑ گئے۔ (الاصابہ:ج۳ ص۴۶، اسد الغابہ:ج۱ ص۱۵۹)قرأ القرآن فی عھد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یعنی آپ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہی قرآن مجید یاد کرلیا تھا (معرفۃ القراء الکبار للذہبی: ج۱ ص۳۸)احد الذین جمعوا القرآن حفظاعلی عہد النبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم بلا خلاف (طبقات القراء جزری: ج۱ ص۶۰۶)کان حافظا (تلقیح فھوم الاثر ابن جوزی ص۲۲۵)
۲۸۔سعد بن عبید
نسب: ابوزید سعد بن عبید بن نعمان بن قیس بن عمرو بن زیدالانصاری الاوسی۔
آپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسجد قبا میں امام تھے۔ آپ جنگ قادسیہ میں شریک تھے ۔ فرمایا :انا مستشھدون غدا فلا نکفن الا فی ثیابنا التی اصبنافیھا۔ یعنی ہم کل شہید ہوجائیں گے۔ ہمیں ہمارے کپڑوں میں ہی دفن دینا۔ اللہ نے دعا قبول کرلی اور آپ جنگ قادسیہ میں شہید ہوگئے۔ (الاصابہ: ج۲ ص۲۸، اسد الغابہ:ج۲ص۲۸۵)آپ ان چار انصاریوں میں سے تھے جنہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں قرآن مجید یاد کیا تھا۔ اسی لیے آپ قاری کے نام سے مشہور تھے۔ (اسد الغابہ:ج۲ ص۲۸۶)کان حافظا (الاتقان:ج۱ص۷۴)
۲۹۔ قیس بن ابی صعصعہ
نسب: قیس بن ابی صعصعہ عمرو بن زیدبن عوف الانصاری۔
آپ بیعت عقبہ میں حاضر ہوئے۔ بدر میں آپ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ساقہ پر متعین کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو قرآن مجید ایک جمعہ میں پڑھنے کی اجازت دی تھی۔ (الاصابہ: ج۳ ص۲۴۱، اسد الغابہ:ج۴ ص۲۱۸)کان حافظا (الاتقان:ج۱ص۷۴)