کتاب: محدث شمارہ 45 - صفحہ 32
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کو غسل دیا تھا۔ ان علیا غسل فاطمۃ رواہ الشافعی والدارقطنی و ابونعیم فی الحلیۃ والبیہقی (تلخیص الجیر :ص۱۷۰ وقال و اسنادہ حسن) اور اس سلسلے میں جو اعتراض کیے گئے ہیں ، اس کا بھی جواب دیا (تلخیص ص۱۷۰)درمختار میں اس پر بعض صحابہ کا انکار لکھا ہے۔مگر وہ کون ہیں اور کس کتاب میں ہے؟ اس کاکچھ پتہ نہیں ۱ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ مرد اپنی بیوی کو غسل دینے کازیادہ حق رکھتا ہے۔ عن ابن عباس قال: الرجل احق بغسل امرأتہ (ابن ابی شیبۃ: ص۲۵۰؍۳) عبدالرحمٰن بن الاسود فرماتے ہیں کہ اپنی بیوی کو میں نے غسل دیا تھا۔ ابت ام امرأتی و اختھا ان تغسلھا فولیت غسلھا بنفسی (ص۲۵۰؍۳ ،ایضاً) حضرت عبدالرحمٰن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے شاگرد ہیں ، اسّی (۸۰)حج اور اسّی (۸۰)عمرے کئے ہیں ۔( خلاصۃ تذہیب الکمال :ص۱۹۰) حضرت سلیمان بن یسارفرماتے ہیں کہ شوہر اپنی بیوی کو غسل دےسکتا ہے۔ یغسل الرجال امرأتہ (مصنف ابن ابی شیبۃ : ص۲۵۰؍۳) حضرت عون بن ابی جمیلہ (تبع تابعین میں سے)فرماتے ہیں کہ میں حضرت قسامۃ او ران شیوخ کے پاس موجود تھا جنہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو پایا تھا، فرماتے ہیں ایک شخص نے اپنی بیوی کو غسل دینے کا ان سے ذکر کیا تو کسی نے ان پراعتراض نہ کیا۔ شھد قسامۃ بن زھیر و اشیا خا ادرکحا عمر بن الخطاب وقد اتاھم رجل فاخبرھم ان امرأتہ ماتت فامرتہ ان لا یغسلھا غیرہ فغسلھا فما منھم احدا نکرذلک (محلی ابن حزم : ص۱۸۰؍۵ و ابن ابی شیبۃ طویلا: ص۲۵۱؍۳) حضرت جابر بن زید فرماتے ہیں کہ مرد اپنی بیوی کو غسل دینے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔ الرجل احق ان یغسل امرأتہ من اخیھا (محلی :ص۱۷۹؍۵) حضرت جابر، حضرت ابن عباس، حضرت معاویہ اور حضرت ابن عمر جیسے جلیل القدر صحابہ کے شاگرد ہیں ، حضرت ابن عباس فرمایا کرتے تھے وہ علماء میں سے ہیں ۔ ھو من العلماء (خلاصہ تذھیب الکمال: ص۵۰) عبدالرحمان بن الاسود فرماتے ہیں کہ: