کتاب: محدث شمارہ 45 - صفحہ 29
مصنف عبدالرزاق کےالفاظ یہ ہیں : عن معمر عن الحسن فی شعرعانۃ المیت ان کان وافراء قال یوخذمنہ (محلی لابن حزم :ص۱۸۲؍۵) ابوالملیح الہذلی نے وصیت کی تھی کہ جب ان کاانتقال ہو تو اس کے ناخن او ربال کاٹے جائیں ۔ اوصاھم فقال اذامات ان یاخذوا من شعرہ و اظفارہ (مصنف: ص۲۴۷؍۳) ابوالملیح ہذلی حضرت اسامہ بن عمیر (والد)حضرت انس او رحضرت عائشہ کے شاگرد ہیں ۔ ۹۸ھ میں وفات پائی ہے۔ (خلاصہ:ص۳۹۶) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اور حضرت ابن عمررضی اللہ عنہما کے شاگرد حضرت بکر بن عبداللہ المزنی (احدالاعلام)کا یہ دستور تھاکہ جب کسی میت کےبال اور ناخن بڑھے ہوتے تو وہ انہیں کاٹ دیتے۔ عن حمید عن بکر انہ کان اذا و ای من المیت شیئا فاحشا من شعر و ظفر اخذہ و قلمہ (مصنف ابن ابی شیبۃ:ص۲۴۷؍۳) اگر میت کے زیرناف کے بال بھی بڑھے ہوتے تو حضرت سعد بن ابی وقاص استرا منگوا کر اسے مونڈ دیتے تھے۔ عن ابی قلابۃ ان سعد اغسل میتافدعا بموسی مخلقہ (ایضاً) مصنف عبدالرزاق میں اس کی تصریح ائی ہے کہ یہ سعد، حضرت سعد بن ابی وقاص ہیں ۔ (ملاحظہ ہو محلی:ص۱۸۲؍۵) حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کنگھی کرنے کو فرماتی تھیں ۔ انھاقالت سرح شعرالمیت فانہ یجعل معہ (مصنف :ص۲۴۸؍۳) امام ابن حزم فرماتے ہیں کہ اس کاتعلق فطرت سے ہے، اس لیےفطرت کی صورت میں اسےرب کے پاس بھیجا جائے۔ وصح بان کل ذلک من الفطرۃ فلا یجوز ان یجھز الی ربی تعالیٰ الاعلیٰ الفطرۃ التی مات علیہا (محلی: ص۱۸۱؍۵) نیز لکھتے ہیں کہ اس کے جومخالف ہیں ، وہ ایسے صحابی کی مخالفت کو عظیم جرم تصور کرتے ہیں جن کاکوئی مخالف نہ ہو۔ یہاں بھی یہی بات ہے کہ حضرت سعد کا کوئی بھی مخالف نہیں ہے: گویا کہ یہ اجماع سکوتی ہے۔ وھم یعظمون مخالفت الصاحب الذین لا یعرف لہ مخالف من الصحابۃ رضی اللّٰہ عنہم