کتاب: محدث شمارہ 45 - صفحہ 20
ایک اور روایت میں آیا ہے کہ: پختہ عزم او رامید و بیم کے عالم میں توبہ کرے ، مسجد میں جاکر دوگانہ پڑھے، ستر بار استغفار کرے، سبحان اللہ،الحمدللہ سو دفعہ کہے او ر ہر طرح صدقہ خیرات کرے او رایک دن کا روزہ رکھے، امید قوی ہے کہ اللہ معاف کردے گا۔ توبہ کے لیے آمادگی کے اسباب: اس درجہ کی توبہ کی توفیق حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ : ۱۔ توبہ کے فضائل اور فوائد یاد کرے۔ ۲۔ گناہ کی قباحتوں کا تصور کرے۔ ۳۔ اس کی سخت سزا کاخیال دل میں لائے اور یہ سوچے کہ یہ ناتواں بندہ اس سزا کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ۴۔ آخرت کے انعام و اکرام پرنگاہ رکھے۔ ۵۔ بے وفا دنیا کی کم مائیگی کو سامنے لائے۔ ۶۔ موت کے آنے کاتصور کرے کہ بس قریب ہے۔ ۷۔ رب کی معرفت میں جو لذت ہے اس کو ذہن میں لائے۔ ۸۔ جو مہلت ملی ہے اس کی گرفت کا خوف کرے۔ ۹۔ اور استدراج سے ڈرے۔ ۱۰۔ او ران اسباب کو خیرباد کہے جو معصیت کا سبب بنتے ہیں ۔مثلاً دنیا کا غرور، اس سے محبت او رلمبی امیدیں ۔ گناہ کی بھرمار، دلوں کی تاریکی کا موجب بنتی ہے، اس سے دل زنگ آلود او رمہر شدہ ہوجاتا ہے او ریہ لازوال مرض ہے(عین العلم ملخصاً للامام محمد بن عثمان للبلخی) توبہ کرنے کے لیے پہلے دوگانہ او رکچھ وظیفے پڑھنا گو مفیدبات ہے، تاہم ضروری نہیں ہے اگر خطا اور گناہ سرزد ہونے پر انسان پوری تڑپ، سچی ندامت اور اخلاص سے زبان اور سچے تہیا کے ساتھ رب کے حضور توبہ کرتا اور معافی مانگتا ہے تو وہ توبہ بھی توبہ ہوگی۔عین العلم کے اہل دل مصنف نےتوبہ کی جو شکل بتائی ہے، اگر وہ اختیار کرلی جائے تو وہ بھی نور علی نور والی بات ہوگی۔ ہاں دوگانہ اور تسبیح و تہلیل کے علاوہ دورے جن امور کا ذکر ہے۔ وہ واقعی سچی توبہ کی جان ہیں ۔ معصیت کی مضرت: اس سلسلے میں غفلت کی نوعیت او راسباب سے امام ابن القیم رحمہ اللہ نے اپنی مشہور کتاب ’’الجواب الکافی لمن سائل عن الدواء الثافی‘‘ میں جو بحث کی ہے، وہ نہایت ہی بصیرت افروز