کتاب: محدث شمارہ 45 - صفحہ 16
﴿وَمَا نَقَمُوا إِلَّا أَنْ أَغْنَاهُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْ فَضْلِهِ فَإِنْ يَتُوبُوا يَكُ خَيْرًا لَهُمْ ﴾ (پ۱۰۔توبہ ع۱۰)
مشرک توبہ کیوں نہیں کرتے۔ جن لوگوں نے تین خدا بنا لیے ہیں جیسے عیسائی: وہ بڑا جرم کرتے ہیں ، انہیں بھی توبہ کرنا چاہیے تھی۔
﴿ أَفَلَا يَتُوبُونَ إِلَى اللَّهِ وَيَسْتَغْفِرُونَهُ ﴾ (پ۶۔مائدہ ع۱۰)
افسوس! توبہ نہیں کرتے۔ اپنی شامت اعمال کی وجہ سے مصیبتیں دیکھتے ہیں مگر توبہ کی توفیق نہیں پاتے اور نہ ہی کوئی نصیحت پکڑتے ہیں ، کتنے افسوس کی بات ہے۔
﴿أَوَلَا يَرَوْنَ أَنَّهُمْ يُفْتَنُونَ فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ لَا يَتُوبُونَ وَلَا هُمْ يَذَّكَّرُونَ ﴾ (پ۱۲۔توبہ ع۱۶)
خدا کے نزدیک بندوں کی یہ صورت حال ان کی قساوت قلبی کی نشانی ہے ، جس کے بعد آسمانوں میں ان کی مکمل تباہی کے احکام جاری کردیئے جاتے ہیں۔
﴿ فَأَخَذْنَاهُمْ بِالْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ لَعَلَّهُمْ يَتَضَرَّعُونَ (42) فَلَوْلَا إِذْ جَاءَهُمْ بَأْسُنَا تَضَرَّعُوا وَلَكِنْ قَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ (43) فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى إِذَا فَرِحُوا بِمَا أُوتُوا أَخَذْنَاهُمْ بَغْتَةً فَإِذَا هُمْ مُبْلِسُونَ ﴾ (پ۷۔ الانعام ع۵)
تو ہم نے ان کو سختی اور تکلیف میں گرفتار کیا تاکہ وہ (ہمارے حضور میں )گڑ گڑائیں ۔ تو جب ان پرہمارا عذاب آیا تھا تو وہ کیوں نہ گڑگڑائے مگر (اصل بات یہ ہے کہ)ان کے دل سخت ہوگئے تھے او رجو اعمال کیا کرتے تھے، شیطان نے وہ ان کو آراستہ کر دکھائے تھے۔ جب وہ ان تمام باتوں کوبھول بسر بیٹھے تو ہم نے بھی ان پر ہر طرح کی نعمتوں کےدروازے کھول دیئے، یہاں تک کہ جب وہ ان نعمتوں کی وجہ سے اترانے لگے تو ہم نے یکایک ان کو دھرلیا اور وہ بے آس (ہکے بکے)ہوکر رہ گئے۔
جو توبہ نہیں کرتے: جو لوگ توبہ نہیں کرتے وہ دراصل اپنا ہی نقصان کرتے ہیں ۔
﴿وَمَنْ لَمْ يَتُبْ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴾ (پ۲۶۔ الحجرات ع۲)
کیونکہ اگر وہ راہ راست اختیار نہیں کریں گے تو منزل سے دور بھی وہی رہیں گے، دوسرے کا کیا بگڑے گا۔
توبہ او راحادیث: توبہ اپنے خلاف بکنے یا اپنے کو احساس کمتری میں مبتلا کرنے کا نام نہیں ہے بلکہ