کتاب: محدث شمارہ 45 - صفحہ 14
أَنَّهُ مَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ سُوءًا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِنْ بَعْدِهِ وَأَصْلَحَ فَأَنَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ ﴾ (پ۷ ۔ الانعام ع۶، پ۱۴۔ النحل ع۱۵)
اور راہ راست پر چلنے کی سعی کی۔
﴿وَإِنِّي لَغَفَّارٌ لِمَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَى ﴾ (پ۶۰۔ طہٰ ع۴)
ان کی توبہ یوں قبول کی جاتی ہے کہ ہر غلطی بھی نیکی بن جاتی ہے او ریہ ساری کرامت احساس ندامت کی ہے، کیونکہ گیا وقت ہاتھ نہیں آتا مگر ان کے احساسات یہ ہیں کہ اگر بس چلے تو پھر اس بدی کے بجائے نیکی ہی کریں ، اس لیے وہ ذات کریم ان کے احساسات کو عمل تصور کرلیتی ہے۔
﴿وَمَنْ تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَإِنَّهُ يَتُوبُ إِلَى اللَّهِ مَتَابًا ﴾ (پ۱۹۔ الفرقان ع۶)
توبۃ نصوحا: قرآن کی زبان میں ایسی توبہ، توبۃ النصوح کہلاتی ہے : اس لیے فرمایاکہ توبہ کرو تو ایسی کرو۔
﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَصُوحًا ﴾ (پ۲۸۔ التحریم ع۲)
اللہ کے فرشتے بھی ایسے توبہ کرنے والوں کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں جو توبہ کے اتباع وحی کا التزام کرتے ہیں ۔
﴿فَاغْفِرْ لِلَّذِينَ تَابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ ﴾ (پ۲۴۔ المومن ع۱)
نجات انہی لوگوں کامقدر ہے۔
﴿فَعَسَى أَنْ يَكُونَ مِنَ الْمُفْلِحِينَ ﴾ (پ۲۰۔ القصص ع۷)
﴿وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴾ (پ۱۸۔ النور ع۴)
یہی لوگ بہشت میں جائیں گے۔
﴿فَأُولَئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ شَيْئًا ﴾ (پ۱۶۔ مریم ع۴)
شرط یہ ہے کہ گناہ کے بعد فوراً تڑپ کر اللہ کے حضور توبہ کریں ۔
﴿وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ ﴾ (پ۵۔ النساء ع۹)
اصل توبہ یہی ہے کہ ، نادانی سے غلطی سرزد ہوتے ہی، اپنی غلطی کا احساس کریں ۔
﴿ إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللَّهِ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السُّوءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ يَتُوبُونَ مِنْ قَرِيبٍ