کتاب: محدث شمارہ 45 - صفحہ 13
عِبَادِهِ وَيَعْفُو عَنِ السَّيِّئَاتِ ﴾ (پ۲۵۔ الشوریٰ ع۳) وہ ذات کبریا یہ جانتی ہے کہ کیا کیا تم سے سرزد ہوا ہے مگر وہ یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ کیا تمہیں بھی اپنی اس ناکردنی کا احساس ہے یا نہیں ؟ ﴿وَيَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ ﴾ (پ۲۵۔ الشوریٰ ع۳) ﴿ وَمَنْ يَعْمَلْ سُوءًا أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللَّهَ يَجِدِ اللَّهَ غَفُورًا رَحِيمًا ﴾ (پ۵۔ النساء ع۱۶) توبہ صرف قبول ہی نہیں کرتا، مزید نوازتا بھی ہے۔ ﴿وَيَسْتَجِيبُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَيَزِيدُهُمْ مِنْ فَضْلِهِ ﴾ (پ۲۵۔ الشوریٰ ع۳) حق تعالیٰ ہاتھ پھیلائے اپنے گناہ گار بندے کے انتظارمیں رہتے ہیں کہ رات کابھولا ہوا دن کو اور دن کابھولا ہوا رات کو واپس آجائے۔ ان اللّٰہ یبسط یدہ باللیل لیتوب مسئ النھارو یبسط یدہ بالنھار لیتوب مسئی اللیل ( رواہ مسلم) تاکہ آپ کو اس کی لت پڑ جائے۔ اس کے کرم کی انتہا دیکھیےکہ ان کی توبہ قبول فرما کر ان کو یہ بھی سجھاتا ہے کہ :غلطی کے سرزد ہوجانے پر حق تعالیٰ ان پراپنی رحمت کے دروازے بند نہیں کردیتا بلکہ اب بھی کھلے رکھتا ہے، ہرچہ ہستی باز آ! ﴿ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُوا ﴾ثم تاب علیھم لیتوبوا (پ۱۱۔ التوبۃ ع۱۴) شرط یہ ہے۔بشرطیکہ وہ بھی یہ سمجھتے ہوں کہ: اس کے سوا اور کوئی جائے پناہ نہیں ہے۔ ﴿ وَظَنُّوا أَنْ لَا مَلْجَأَ مِنَ اللَّهِ إِلَّا إِلَيْهِ ﴾ (ایضاً) اور وہ اصلاح حال کی کوشش بھی شروع کردیں ۔ ﴿ فَمَنْ تَابَ مِنْ بَعْدِ ظُلْمِهِ وَأَصْلَحَ فَإِنَّ اللَّهَ يَتُوبُ عَلَيْهِ ﴾ (پ۶۔ المائدہ ع۶) ﴿ إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَبَيَّنُوا فَأُولَئِكَ أَتُوبُ عَلَيْهِمْ ﴾ (پ۲۔ بقرہ ع۱۹) اب بھی غلطی اور خطا ممکن ہے لیکن توبہ کے وقت کے لیے اس کی گنجائش نہ چھوڑے، اس کے باوجود اگر بشری کمزوری کی بنا پر گناہ سرزد ہوجائے تو پھر بھی توبہ کی جاسکتی ہے اور اس قبولیت کے یہ معنی نہیں کہ خدا کو اس پر غیرت نہیں آتی بلکہ یہ اس کے فضل و کرم کا تقاضا ہے کہ خطا کار بندے نے اگر اپنی غلطی کا احساس کرلیا ہے تو جانے دو۔ ﴿ وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ