کتاب: محدث شمارہ 44 - صفحہ 9
﴿وَاللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ﴾! ہم نے یہ باتیں موجودہ قماش کی ہر قیادت سے مایوس ہو کر آپ سے عرض نہیں کی، کیونکہ ان کی وجہ سے ہمیں اپنا، اپنے ملک، اپنی ملت، اپنے قرآن اور اپنے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا مستقبل انتہائی خطرہ میں محسوس ہوتا ہے، اگر ذریّت فرنگ چندے اور قابض رہی تو ہم پورے وثوق کے ساتھ آپ سے کہتے ہیں کہ: ملتِ اسلامیہ، ایک ملتِ اسلامیہ کی حیثیت سے زندہ نہیں رہ سکے گی، نہ اسلام جازی اسلام رہے گا۔ ذریت افرنگ، افرنگی چالوں سے قوم کو تھپکیاں دے دے کر سلانے کی کوشش کر رہی ہے! یقین کیجئے! اگر آپ سو گئے تو جب آپ آنکھ کھولیں گے تو اسلام کے قسم کی کوئی چیز بھی آپ نہیں پہچان سکیں گے۔ ملتِ اسلامیہ کی قیادت کا حق اُمت کے صرف ’’اہل اور صالح افراد‘‘ کو پہنچتا ہے، یہ غیروں کے نقالوں اور ذہنی غلاموں کی میراث نہیں ہے، اس لئے ان کے نیچے سے تخت اقتدار اور سر سے تاج کج کلاہی چھین کر ان کو چلتا کیجئے، ہاں اگر وہ دل سے اسلام قبول کر لیں تو ان کی غلامی کیجئے اور ان کے لئے دعاگو رہیے، ورنہ پوری جرأت اور ہمت کے ساتھ اعلان کر دیجئے کہ ہمیں ان سے کوئی تعلق اور واسطہ نہیں ہے ؎ یہ زائرین حریم مغرب ہزار رہبر بنیں ہمارے بھلا ہمیں ان سے واسطہ کیا جو تجھ سے نا آشنا رہے ہیں (بانگِ درا) جس غیر اللہ کے تعلق کی وجہ سے کتاب و سنت یا خدا اور رسول کے رشتے کمزور پڑتے ہوں ، مسلم اس رشتے کو کبھی قبول نہیں کر سکتا اور نہ کرنا چاہئے! اس لئے جمہوری طریقے سے ان کی بساط الٹ کر جہاد کا وہ فریضہ انجام دے ڈالیے جو امت کے بگاڑ کے ہر مرحلے پر آپ کو انجام دینا آپ کا دینی فریضہ ہو جاتا ہے۔ ﴿اِنْ تَنْصُرُوْا اللّٰہَ یَنْصُرْکُمْ﴾ عدو شر بر انگیزد کہ خیر مادراں باشد پیپلز پارٹی پاکستان اور اس کے چیئرمین آندھی کی طرح اٹھے، سوشلزم کا نعرہ لگایا، عوام کو ’’روٹی، کپڑا اور مکان‘‘ کا لارا دیا اور دیکھتے دیکھتے ملک کی پوری فضا پر چھا گئے اور آتے