کتاب: محدث شمارہ 44 - صفحہ 8
سازگار نہیں رہے۔ ہمیشہ وہ اپنی تدبیر اور عزت کے پیمانوں سے اس کا رُخ بدلا کرتا ہے۔ اگر گردوں بہ کام اور نہ گردد بکامِ خود بہ گردا نذر میں را (ارمغان) اقبال کہتا ہے کہ لا الٰہ کی قبا و لہن کی حنا کا نام نہیں ہے بلکہ وہ ایک خونیں قبا ہے جو ہمیشہ سر دے کر اوڑھنے کو ملتی ہے اور یہ بزدلوں اور دوں ہمتوں سے بہت ملتی ہے۔ قبائے لا الٰہ خونیں قبائے است کہ بر بالائے نامرداں دراز است (ارمغان) الغرض: مغربی علم و دانش اور تہذیب کی ان مورتیوں سے ’’نجات‘‘ کی توقع نہ رکھیے۔ یہ لوگ وہ زاہد ہیں ، جن کا قصہ شیخ سعدی نے بایں الفاظ بیان کیا ہے کہ: ایک بھیڑیا ایک دنبہ لے اڑا، ایک زاہد کو پتہ چل گیا، اس نے اس کا تعاقب کر کے اسے چھڑا لیا، دنبے نے کہا یہ کتنے ہمدرد انسان ہیں ، لیکن جب صبح ہوئی تو اس کے گلے پر چھری رکھ دی، زبانِ حال سے وہ بولا کہ اچھی رہائی دلائی؟ ان کے پنجہ سے چھڑا کر خود ہی بھیڑیا بن گیا۔ بالکل اسی طرح انہوں نے انگریزوں کے بعد اقتدار سنبھالا تو قوم نے محسوس کیا کہ یہ کتنے بھلے لوگ ہیں ، لیکن اب پتہ چلا کہ ہم غلط سمجھے، گو انگریز چلے گئے ہیں مگر ان کی یہ روحیں ابھی زندہ ہیں ۔ جو ہمارا پیچھا کر رہی ہیں ۔ ہم پوری قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ سنجیدگی سے غور کرے کہ انگریزوں کے ان خود کاشتہ پودوں نے اب تک آپ کو کیا دیا ہے؟ بے حیائی ختم کی، گرانی نیست و نابود کی، اسلام کا بول بالا کیا، شائستگی اور انسانیت پروان چڑھی، غریبوں کو وارث ملے، ناداروں کو غمخوار نصیب ہوئے سیاست نے شرافت کا چولا بدلا۔ اخلاق اور ذہن میں نمایاں اور معقول تبدیلی ہوئی، قلم اور ضمیر کی بندشیں دور ہوئیں ، قرآن اور رسول کی شرم کو بار ملا؟ آخر وہ کون سی دولت ہے جو آپ کو انہوں نے مہیا کی اور وہ کون سی برائی ہے جن سے آپ کو چھٹکارا نصیب ہوا۔ اگر نہیں ہوا تو پھر ہم آپ سے پوچھتے ہیں کہ اگر نتیجہ صفر رہا ہے تو خدارا! اب کانٹا بدلیے اور انگریزوں کے ان پاسبانوں کو چلتا کیجئے! اور ان سنجیدہ لوگوں کو سامنے لائیے جو حسنات کو عام اور سیئات کا قلمع قمع کر سکیں تاکہ آپ کی آخرت کے ساتھ ساتھ آپ کی دنیوی عافیتیں بھی رنگ لائیں ۔ خدا کا نام لے کر اُٹھیے! اللہ ضرور آپ کی لاج رکھے گا، پارلیمانی طریقے کے ساتھ پورا نظام بدل ڈالیے!