کتاب: محدث شمارہ 44 - صفحہ 45
آگیا ہے۔ گو ابھی اس میں مزید گنجائش ہے، لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ داخلِ درس جن بعض کتب اور مؤلفین کا تذکرہ رہ گیا ہے، ان کی حیثیت زیادہ تر مقامی رہی ہے، نظامی کی نہیں رہی تھی الاشاذ۔ مثلاً ملتان کے اضلاع میں صرف میں قانونچہ شاہ جمالی، صرف بھترالولی، نحو میں شرح مائۃ عامل گھوٹوی متنِ متین، عبد الرسول، مغنی ابنِ ہشام، عبد الغفور، تکملہ، تفسیر میں جامع البیان نحو میں الفیہ ابنِ مالک ہر جگہ داخلِ درس ہے، جس کا غالباً تذکرہ رہ گیا ہے، منطق میں غلام یحیٰ، بدیع المیزان فلسفہ میں اشارات، حدیث میں بلوغ المرام، مؤطا محمد، مؤطا مالک، منتقی لابن تیمیہ، اصول فقہ میں ارشاد الفحول للشوکانی اصولِ حدیث میں الضیہ عراقی وغیرہ پڑھائے جاتے رہے ہیں اور کچھ ابھی پڑھائے بھی جا رہے ہیں ۔ اسی طرح عقائد میں واسطیہ، حمویۃ لابنِ تیمیہ رحمہ اللہ اور کتاب التوحید لمحمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ بھی داخلِ نصاب رہیں یا ہیں ۔
بہرحال اس موضوع پر یہ تذکرہ بالکل نقش اول ہے اور ایک رہنما کی حیثیت رکھتا ہے، وہ طلبہ اور اساتذہ جو مدارسِ عربیہ اسلامیہ سے تعلق رکھتے ہیں ، ان کے لئے یہ ایک قیمتی سرمایہ اور بصیرت افروز آئینہ ہے جس کے لئے ہم مؤلّف کی خدمت میں ہدیۂ تبریک پیش کرتے ہیں ۔
(۲)
جامِ طہور : جناب مولانا عبد الرحمٰن عاجز مالیر کوٹلوی
صفحات : تقریباً ۴۴۸
قیمت : ۲۴ روپے
پتہ : رحمانیہ دار الکتب، امین پور بازار، لائل پور
یہ کتاب دو حصوں میں منقسم ہے ایک حصہ نثر میں ہے دوسرا نظم میں ۔
نثر:
اس میں موصوف کے خود نوشت سوانح، مقامات مقدسہ کا تذکار، عقائد، عبادات (ارکانِ اسلام)کچھ حقوق و اخلاقیات اور تقریظیں ترغیب و ترہیب پر مشتمل آیات و احادیث ہیں ۔
نظم:
اسلامیات کے بعض اہم حصوں کو منظوم کیا گیا ہے۔ نعتیں ہیں ، عشق و مستی اور حق پرستی کے زمزمے ہیں ۔
مؤلّف موصوف کو ایک دو دفعہ دیکھنے کا موقعہ ملا ہے۔ ان کی ذات میں ہم نے عموماً ایک دارفتگی جیسی کیفیت محسوس کی ہے جو ’’جامِ طہور‘‘ میں بھی پوری پوری نمایاں ہے۔ اِس