کتاب: محدث شمارہ 44 - صفحہ 43
ماذنۃ الشحم ہے۔ ۱۵۔ النفیسیہ: بیمارستان وقاقی اور باب الزیادہ کے سامنے اور مدرسہ امنیہ کے جانب شمال و غرب میں ہے اس کو اسماعیل النفیس بن محمد بن عبد الواحد الحّرانی ناظر الاتیام نے ۶۹۶؁ھ میں تعمیر کیا۔ اب یہ معدوم ہو چکا ہے۔ اس کے شیوخ میں سے علاء الدین الکندی رحمہ اللہ اور علم الدین البرزانی رحمہ اللہ ہیں۔ ۱۶۔ الناصریہ: اس کے ساتھ رباط بھی ہے۔ جبل قاسیون کے دامن میں جامع الاقرم کے سامنے ہے۔ اس دار الحدیث کو ملک الصلاح ابن الملک العزیز نے ۶۵۴؁ھ میں بنایا۔ اب یہاں ایک خوب صورت باغ ہے۔ اس دار الحدیث کے مشائخ میں کمال الدین شریشی اور ان کے صاحبزادے ابو بکر اور حسام الدین القوی اور نجم الدین بن القوام (رحمۃ اللہ علیہم اجمعین)ہیں ۔ ۱۷۔ التنکزیہ: یہ دار القرآن والحدیث ہے۔ حمام نور الدین الشہید کے مشرق میں ہے۔ نائب السلطنت تنکز نے ۷۳۰؁ھ میں بنایا۔ اب یہاں بچوں کا ایک مکتب ہے۔ ۱۸. الصبانیہ: یہ بھی دار القرآن والحدیث تھا۔ اس کے بانی شمس الدین بن تقی الدین بن الصبان ہیں ۔ مختصر الدارس میں لکھا ہے کہ یہ دار الحدیث فتنۂ تیمور میں جل گیا تھا۔ واللّٰہ اعلم بحقیقۃ الحال۔ ماخذ ومراجع ۱۔ تاریخ دمشق۔ ابن عساکر۔ ۲۔ تذکرۃ الحفاظ۔ ذہبی۔ ۳۔ تاریخ بغداد۔ خطیب بغدادی۔ ۴۔ بلادِ فلسطین و شام۔ سید ہاشمی صاحب فرید آبادی۔ ۵۔ خلاصہ ابن الفقیہ۔ ابن الفقیہ۔ ۶۔ المسالک والممالک۔ ابن خرد اذبہ۔ ۷۔ تاریخ علماء بغداد المسمّٰی منتخب المختار۔ محمد بن رافع السلامی۔ ۸۔ البدایہ والنہایہ۔ ابن کثیر۔ ۹۔ التہذیب۔ ابن حجر عسقلانی۔ ۱۰۔ سفر نامۂ شام۔ مولانا عاشق الٰہی میرٹھی۔