کتاب: محدث شمارہ 44 - صفحہ 42
میں سے نجم الدین بن قوام رحمہ اللہ بھی ہیں ۔ ۷۔ السامریہ: یہ دار الحدیث محلہ ماذنۃ الشحم سے قریب کوچہ شیخ دسوتی میں واقع ہے ایک خانقاہ بھی ہے۔ اس دار الحدیث کے بانی صدر کبیر سیف الدین ابو العباس احمد بن محمد بغدادی سامری ہیں ۔ علامہ موصوف اسی جگہ مدفون ہیں ۔ ۸۔ السکریہ: یہ باب الجابیہ میں ہے اس دار الحدیث کے شیخ الحدیث شیخ الاسلام علامہ تقی الدین ابن تیمیہ اور ان کے والد اور علامہ ذہبی اور صدر مالکی رہ چکے ہیں ۔ اس کے ساتھ ایک خانقاہ بھی ہے۔ خیال ہے کہ اس دار الحدیث کا نام اب جامع السادات ہے۔ ۹۔ الشقیشقیہ: اس دار الحدیث کے بانی نجیب الدین ابو الفتح نصر اللہ الشیبانی المعروف بابن الشقیشقیہ ہیں ۔ یہ دار الحدیث اب معدوم ہو چکا ہے۔ ۱۰۔ العرویہ: جامع اموی کی جانب شرق میں مشہد عروہ میں ہے۔ شرف الدین محمد بن عروہ موصلی (م ۶۲۰؁ھ)نے بنایا اور ایک عظیم الشان کتب خانہ بھی اس کے ساتھ قائم کیا گیا تھا۔ اس کے شیوخ الحدیث میں سے فخر ابن عساکر رحمہ اللہ اور زکی الدین البرزالی رحمہ اللہ ہیں ۔ ۱۱۔ الفاضلیۃ: کلاسہ میں واقع ہے سلطان صلاح الدین کے امراء میں سے قاضی الفاضل البیانی کی طرف منسوب ہے اور سلطان صلاح الدین کی قبر کے قریب ہے۔ گمان ہے کہ اس کے پہلے مدرس تقی الدین البلدانی ہیں ۔ ان کے بعد اس منصب پر مختلف علماء متمکن رہے جن میں سے نجم الدین، بدر الدین کے بھائی اور حافظ محمد السلالی اور شمس الدین البعلی ہیں ۔ ۱۲۔ القلانسیہ: مدرسہ ابی عمر جو صالحیہ میں ہے کہ غرب میں واقع ہے اس کے ساتھ رباط اور ایک مینارہ ہے۔ اس کے بیچ میں نہر یزید گزرتی ہے۔ اس کے بانی عز الدین ابو یعلی التمیمی (م ۷۲۹؁ھ)ہیں جو ابن القلانسی کی کنیت سے مشہور ہیں ۔ ان کا شمار اکا برین دمشق میں ہوتا ہے۔ ۱۳۔ القوصیہ: رحبہ سے قریب ہے۔ بعض کا کہنا ہے کہ یہ دار الحدیث جامع اموی میں شافعیہ کے نزد ہے۔ ۱۴۔ الکردوسیہ: یہ دار الحدیث ماذنۃ الشحم کے غرب میں واقع ہے۔ محمد بن عقیل بن کردوس السلیمی محتسب (کوتوال شہر دمشق)نے ۶۴۱؁ھ میں قائم کیا۔ اب اس کی جگہ جامع