کتاب: محدث شمارہ 44 - صفحہ 37
قرآن و حدیث میں کوئی ثبوت نہیں مل سکا۔ اسی طرح اسلاف کے حق میں دعائیں تو کی گئی ہیں لیکن ان کے نام کے ایصالِ ثواب کی وہ شکل ہیں جو بکرے یا کھانے کی شکل میں ملتی ہیں ، ان کا بھی کوئی سراغ نہیں مل سکا، ہاں اہل جاہلیت (اسلام سے پہلے کے دور میں )کے ہاں ان کا رواج ضرور رہا ہے۔ لیکن ہمیں ان سے کیا واسطہ؟ اسی طرح عرس ممنوع ہے، کیونکہ حضور نے خود اپنا عرس منانے سے روک دیا تھا، اس لئے صحابہ اور ائمہ دین نے کبھی بھی ان کا ’’عرس‘‘ نہیں منایا۔ اگر امام الانبیاء کا یہ حال ہے تو دوسرے کے لئے اس کی گنجائشیں کہاں ؟ جو نکالتے ہیں ، عشق رسول کے ان مدعیوں کی غیرت بھی معلوم ہو گئی۔ اس قسم کے عرسوں میں شرکت شرعاً جائز نہیں ، چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان سے روکا کرتے تھے۔