کتاب: محدث شمارہ 44 - صفحہ 25
دار الافتاء عزیز زبیدی۔ واربرٹن ایصال ثواب، عرس کرنا،عرس میں شریک کرنا استفتاء: بدین، سندھ سے ایک صاحب لکھتے ہیں کہ: ۱۔ بکرا ذبح کر کے یا کھانا پکا کر کھلانا اور مردوں کو اس کا ثواب بخشنا یا پیر جیلانی کی ارواح دینا جائز ہے یا نہیں ؟ ۲۔ بغیر تعیین دن و ماہ ایک شخص خیرات کرتا رہتا ہے۔ ربیع الاول میں ’’میلاد‘‘ کا نام لیے بغیر اگر ایک شخص اس ماہ میں بھی حسبِ معمول خیرات کر کے اس کا ثواب حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام کی روح کو بخشتا ہے تو کیا جائز ہے؟ ۳۔ پیر جیلانی کا عرس کرنا جائز ہے یا نہیں یا عرس کا نام نہیں رکھتا لیکن خیرات کر کے اس کا ثواب ان کی روح کو بخشا ہے تو کیا جائز ہے یا نہیں ؟ ۴۔ مزاروں پر جو عرس ہوتے ہیں ان میں شرکت جائز ہے یا نہیں ؟ الجواب واللّٰہ اعلم بالصواب ۱۔ ایصال ثواب اور دو کام: اس سلسلے میں دو باتوں پر تو سب کا اتفاق ہے کہ مردہ کو نفع دیتی ہے۔ مردے کا ایک وہ نیک کام جس کا اس کے مرنے کے بعد بھی سلسلہ جاری رہے۔ دوسری دعا اور استفار۔ قال ابن القیم: انھا تنتفع من سعی الاحیاء بامرین مجمع علیھما بین اھل السنۃ من الفقھاء واھل الحدیث والتفسیر: احدھما ما تسبب الیہ المیت فی حیوتہ والثانی دعاء المسلمین لہ واستغفارھم (کتاب الروح) علماء کے نزدیک یہ دونوں مردوں کے لئے نافع تو ضرور ہیں لیکن یہ خدا کے حضور ان کے لئے بخشش اور مغفرت کی درخواستیں ہیں ، ایصال ثواب اور اھداء نہیں ہیں ۔ حضرت امام نواب