کتاب: محدث شمارہ 44 - صفحہ 24
وفی الصحیح ان عیسی ابن مریم علیہ السلام رای رجلا یسرق فقال سرقت؟ فقال: لا! واللّٰہ الذی لا الہ الا ھو! فقال المسیح: اٰمنت باللّٰہ وکذبت بری۔ اغاثۃ اللھفان ص ۱۱۵، ج۱) جس ذات پاک کی طرف سے وہ مبعوث ہوتے ہیں اگر وہ اس کے نام کا اعتبار نہ کریں تو اور کون کرے گا؟ کیونکہ جلالِ الٰہی اور جمالِ خداوندی کی ہیبت اور محبت سے ان کے دل لبریز ہوتے ہیں ، اس لئے نام سنتے ہی فلسفہ و حکمت کے سارے ہتھیار ڈال دیتے ہیں ، اور یہی کچھ یہاں ہوا۔ ترے قبضے میں نظمِ دو جہاں ہے فضا دلکش ہے کیف آور سماں ہے جبیں میری ہے تیرا آستاں ہے زمیں کے ذرے گردوں کے ستارے ہر اک شے سے تری قدرت عیاں ہے نہیں موقوف نجم و مہر و ماہ پر ترے قبضے میں نظم دو جہاں ہے یہ کس نے بربطِ دِل آج چھیڑا کہ ہر تارِ نفس نغمہ کناں ہے گئے جس راہ سے اپنے اکابر وہی رہ اپنی منزل کا نشاں ہے نہیں ممکن فرار اس ذات حق سے زمیں اس کی ہے اس کا آسماں ہے میں اپنی بے بسی پر رو رہا ہوں رواں سوئے مدینہ کارواں ہے غلط باتیں نہ کر منسوب ہم سے ہمارے منہ میں بھی آخر زباں ہے یہ ممکن ہے وہی دشمن ہو تیرا زمانے میں جو تیرا رازداں ہے کوئی پگھلا بھی دِل تیرے بیاں سے سُنا تھا تو بڑا شعلہ بیاں ہے ترا عاجزؔ ترے لطف و کرم سے تری تعریف میں رطب اللّساں ہے (عبد الرحمٰن عاجز مالیر کوٹلوی)