کتاب: محدث شمارہ 44 - صفحہ 21
تعلق منکرین سے ہے تاہم دیکھنے کی بات یہ ہے کہ: یہ کرتوت مسلم کے نہیں ، کفار کے ہو سکتے ہیں ۔ اس کے باوجود اگر مسلم بھی اسی کوڑھ میں مبتلا ہو جس کا الزام خدا کافروں کو دے رہا ہے تو پھر مسلم اس الزام سے کیوں بری الذمہ قرار دیا جائے۔
اُلٹے جانا: قرآن کسی طرف بلائے اور وہ دوسری طرف کو اٹھ دوڑیں ، حکم کچھ ہو، وہ کچھ اور کریں ، یہ کرتوت بھی ظالموں کے ہوتے ہیں :
﴿وَاِذْ قِیْلَ لَھُمُ اسْکُنُوْا ھٰذِہِ الْقَرْیَۃَ وَکُلُوْا مِنْھَا حَیْثُ شِئْتُمْ وَقُوْلُوْا حِطَّۃٌ وَادْخُلُوْا الْبَابَ سُجَّدًا نَّغْفِرْ لَکُمْ خَطِیْٓتِکُمْط سَنَزِیْدُ الْمُحْسِنِیْنَ. فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْھُمْ قَوْلًا غَیْرَ الَّذِیْ قِیْلَ لَھُمْ ﴾(پ۹۔ اعراف۔ ع۲)
احادیث اور ظلم: اندھیرے ہی اندھیرے:
فرمایا ظلم قیامت میں اندھیرے اندھیرے ثابت ہو گا۔
الظلم ظلمات یوم القیمۃ (صحیحین عن ابن عمر)
آپس کی بے انصافیاں : بندوں نے ایک دوسرے کے ساتھ جو بے انصافیاں اور زیادتیاں کی ہوں گی جب تک مظلوم معاف نہیں کرے گا خدا نہیں معاف کرے گا۔ باقی رہی وہ بے انصافیاں جو خدا کے ساتھ کی جاتی ہیں ، وہ خدا کی مرضی ہے، معاف کرے یا نہ۔
ودیوان لا یترکہ اللّٰہ ظلم العباد فیما بینھم حتی یقتصی بعضھم من بعض ودیوان لا یعباء اللّٰہ فیما بینھم وبین اللّٰہ فذاک الی اللّٰہ ان شاء عذبہ وان شاء تجاوز عنہ (شعب الایمان)
ظالم کا حامی: جو شخص جان بوجھ کر ظالم کا ساتھ دیتا ہے، اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔
من مشی مع ظالملیقویہ وھو یعلم انہ ظالم فقد خرج من الاسلام (ایضاً)
اپنے ساتھ بے انصافی: جو شخص کسی کی دنیا کے لئے اپنی آخرت ضائع کرتا ہے۔ قیامت میں وہ سب سے برا ہو گا۔
من شر الناس منزلۃ یوم القیمۃ عبد اذھب اٰخرتہ بدنیا غیرہ (ابن ماجہ)
قیامت میں : قیامت میں ظلم کا حساب دیئے بغیر بہشت میں جانا مشکل ہے۔
من کانت لہ مظلمۃ لاخیہ من عرضہ او شیءِ فلیتحلل منہ قبل ان لا یکون دینار ودرھم ان کان لہ عمل صالح اخذ منہ بقدر مظلمتہ وان لم یکن لہ حسنات