کتاب: محدث شمارہ 44 - صفحہ 20
﴿وَلَقَدْ اَھْلَکْنَا الْقُرُوْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَمَّا ظَلَمُوْا وَجَاءَتْھُمْ رُسُلُھمْ بِالْبَیّنٰتِ وَمَا کَانُوْا لِیُؤمِنُوْا ﴾(پ۱۱۔ یونس۔ ع۲)
دیس نکال: حق کے داعیوں کو دیس بدر کرنا اور الٹا ان کو مجبور کرنا کہ وہ ان کے انکار پر لبیک کہیں ظلم ہے۔
﴿وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَرُسُلِھِمْ لِنُخْرِجَنَّکُمْ مِنْ اَرْضِنَآ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِیْ مِلَّتِنَا فَاَوْحٰیٓ اِلَیْھِمْ رَبُّھُمْ لِتُھْلِکَنَّ الظّٰلِمِیْنَ ﴾(پ۱۳۔ ابراھیم ع۳)
اعراض اور عمل کی سنگینی سے غفلت: اللہ کی آیات پڑھ کر اس کو سمجھایا جائے تو وہ منہ موڑ کر چل دے اور جو کرتوت کر چکا ہے اس کی سنگینی سے غافل ہوا ہے تو وہ بھی بڑے ظالم ہیں ۔
﴿وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ ذُکِّرَ بِاٰیٰتِ رَبِّہ فَاَعْرَضْ عَنْھَا وَنَسِیَ مَا قَدَّمَتْ یَدَاہُ﴾ (پ۱۵۔ الکھف۔ ع۸)
ہم بے بس تھے: احکامِ الٰہی کی تعمیل میں کوتاہی کرنے کے بعض لوگ یہ بہانے بناتے ہیں کہ ہم فلاں لوگوں کے مقابلے میں بے بس تھے۔ اس لئے ان کی ہاں میں ہاں ملانا پڑی۔ یہ بھی ظالم ہیں ۔
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ تَوَفّٰھُمُ الْمَلٰٓئِکَۃُ ظَالِمیْٓ اَنْفُسِھِمْ قَالُوْا فِیْمَ کُنْتُمْ؟ قَالُوْا کُنَّا مُسْتَضْعَفِیْنَ فِی الْاَرْضِ ﴾(پ۵۔ النساء ع۱۴)
دیکھ بھال کر منکرین کا ساتھ دے:
اس کو یہ معلوم ہو کہ اللہ اور اس کے رسول پاک کی مرضی یہ ہے، لیکن اس کے باوجود وہ ساتھ ان کا دے جو اس کے خلاف چلتے ہیں وہ بھی ظالم ہیں ۔
﴿وَلَئِنْ اتَّبَعْتَ اَھْوَآئَھُمْ مِنْ بَعْدِ مَا جَآءَکَ مِنَ الْعِلْمِ اِنَّکَ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِیْنَ ﴾(پ۲۔ بقرہ۔ ع۱۷)
حاملین حق کو پاگل کہتے ہیں : داعیانِ حق کے خلاف لوگوں میں یہ چرچا کرتے ہیں کہ یہ دیوانے ہیں ، ان کو زمانے کا کچھ پتہ نہیں ، یہ ہے وہ ہے۔ یہ سب ظالم ہیں ۔
﴿وَقَالَ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا﴾ (پ۱۸۔ فرقان۔ ع۱)
وقار کا مسئلہ بنا لیتے ہیں : جب حق ان کی ڈینگوں کے علی الرغم آموجود ہوتا ہے تو وہ حق کی صداقت کا یقین رکھتے ہوئے بھی اس کی تعمیل سے گریز کرتے ہیں اور اڑ جاتے ہیں ۔
﴿وَجَحَدُوْا بِھَا وَاسْتَیْقَنَتْھَآ اَنْفُسَھُمْ ظُلْمًا وَّعُلُوًّا ﴾(پ۱۹۔ النحل۔ ع۱)
الغرض ظلم ایک ایسی تلوار ہے جس کا کھیت کبھی ہرا نہیں دیکھا گیا، گو ان آیات کا زیادہ