کتاب: محدث شمارہ 43 - صفحہ 53
کان اذا ارادہ سفرا قرع بین نسائہ
’’جب سفر کا ارادہ کرتے تو بیبیوں میں سے رفیق سفر کاانتخاب قرعہ سے کرتے۔‘‘
حالانکہ امت کے برعکس آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر عدل بین النساء واجب نہیں تھا، یعنی یہ رخصت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصا ہے۔
علاوہ ازین اس سے بڑھ کر او ربین ثبوت کیا ہوسکتا ہے خود زوجہ رسول حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا صحابہ رضی اللہ عنہم کے استفسار پر فرما رہی ہیں :
ان رسول اللّٰہ کان خلقہ القرآن (ابوداؤد)
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلق قرآن تھا۔‘‘
(۵)حسن سلوک
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میں شفقت و احسان کا پہلو غالب تھا او راس وصف کا بیان قرآن بارہا کرچکا ہے۔ بخاری میں مذکور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت و رأفت او رمحبت و شفقت کی نسبت ایک روایت ملاحظہ ہو:
کان رسول اللّٰہ رحیما رقیقا (بخاری)’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم رحم دل نرم مزاج تھے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن سلوک چھوٹوں سے شفقت کی صورت میں بڑوں سے عزت کی صورت میں او رکفار سے عفو و احسان کی صورت میں ہوتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت و عنایت نہ صرف عالم انس بلکہ جن و حیوانات کے لیے بھی عام تھی۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام کائنات کے لیے سراپا رحمت بن کر مبعوث ہوئے تھے۔ قرآن کی یہ آیت اس امر کی صراحت کرتی ہے۔
﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ ﴾
’’ہم نے تو تجھے سب جہانوں کے لیے سراپا رحمت بنا کر بھیجا ہے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم ہی یہی تھی:
لا تباغضوا ولا تحاسدوا ولا تدا بروا وکونوا عباداللّٰہ اخوانا (بخاری)
’’آپس میں بغض نہ رکھو او رنہ حسد کرو او رپیٹھ پیچھے بُرائی نہ کرو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو۔‘‘
اور ...... لا یؤمن احد کم حتی یحب للناس ما یحب لنفسہ (مسنداحمد بن حنبل رحمہ اللّٰہ )
’’تم سے کوئی اس وقت مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک کہ لوگوں کے لیے وہی کچھ نہ چاہے جو