کتاب: محدث شمارہ 43 - صفحہ 50
(۴) ﴿لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ﴾
’’تمہارے لیے سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔‘‘
(۵) ﴿النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ﴾
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم مومنوں کے ان کی جانوں سے زیادہ دوست ہیں ۔‘‘
(۶) ﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ﴾
’’ہم نے تو تجھے (اے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم )سب جہانوں کے لیے رحمت ہی بنا کر بھیجا ہے۔‘‘
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقی محاسن
اگر سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا بنظر غائر مطالعہ کیا جائے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلق عظیم کے لاتعداد پہلو سامنے آتے ہیں او رحقیقت یہ ہے ان کا احاطہ تو درکنار ، کماحقہ ادراک بھی انسانی استعداد سے ماوراء ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات طیبہ میں اخلاقی مکارم و محاسن منتہائے کمال پرنظر آتے ہیں اس کا سبب یہ ہے کہ غایات بعثت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم میں سے ایک غایت جلیلہ یہ بھی تھی جس کی طرف خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ فرمایا ہے: بعثت لاتمو مکارم الاخلاق (میں صلی اللہ علیہ وسلم اعلیٰ اخلاق کی تکمیل کے لیے مبعوث ہوا ہوں )اب ہم خلق نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے چند پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہیں :
(۱)سادگی وبے تکلفّی
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس سادگی کانمونہ کامل تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس خصوصیت کو تین پہلوؤں سے دیکھا جاسکتا ہے:
(الف)غذا کی سادگی...... آپ صلی اللہ علیہ وسلم مرغن غذائیں تناول نہ فرماتے بلکہ سادہ اور غریبانہ غذا پسند فرماتے: ’’ما اکل خبراً مرققا ولا شاۃ مسموطۃ حتی لقی اللّٰہ ‘‘(بخاری)’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باریک آٹے کی روٹی او ربُھنی ہوئی مچھلی نہیں کھائی یہاں تک کہ دنیا سے کوچ کیا۔‘‘
(ب)لباس کی سادگی .... آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لباس سادہ ہوتا ۔ قیمتی ملبوسات زیب تن نہ فرماتے تھے: ’’کان رسول اللّٰہ یلبس ثیاباً من صوف (شمائل ترمذی، سفر السعادۃ)’ّآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم موٹی اور کُھردری اُون کا لباس پہنتے تھے۔‘‘
(ج)مزاج کی سادگی .... آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادات او رمزاج میں تکلف و تصنع کا نام تک نہ تھا اور نہ ہی خود پسندی کا شاوبہ تھا بلکہ طبعاً سادہ مزاج تھے۔ملاحظہ ہو۔ کان رسول اللّٰہ یرکب حماراً (بخاری و مسلم)