کتاب: محدث شمارہ 43 - صفحہ 48
حسنِ خلق کی فضیلت
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بکثرت احادیث حسن خلق کی اہمیت و فضیلت پر وارد ہوئی ہیں ۔ امام غزالی رحمہ اللہ نے ’’احیاء العلوم الدین‘‘ میں اس نوعیت کی کئی احادیث ذکر کی ہیں ۔ جن میں سے چند درج ذیل ہیں :
(۱) جاء رجل الی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم فقال: ما الدین یارسول اللّٰہ ؟ قال : حسن الخلق۔
’’ایک شخص آیا اور اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: دین کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا خلق‘‘
(۲) سئل علیہ السلام ای الاعمال افضل؟ قال: حسن الخلق
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا:کون سا عمل سب سے بہتر ہے؟ فرمایا:اچھا خلق‘‘
(۳) والذی نفسی بیدہ لا یدخل الجنۃ الاحسن الاخلاق
’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، صرف اچھے اخلاق کا مالک جنت میں داخل ہوگا۔‘‘
(۴) ان اللّٰہ یحب معالی الاخلاق
’’اللہ تعالیٰ اعلیٰ اخلاق کو ہی پسند فرماتا ہے‘‘
(۵)حسن الخلق من خصال اھل الجنۃ
’’اچھا خلق جنتی لوگوں کی صفات سے ہے۔‘‘
(۶)احسنکم ایمانا احسنکم اخلاقا
’’تم میں سے بہترین ایمان دار اچھے اخلاق والا شخص ہی ہوسکتا ہے۔‘‘
قرآن حکیم اور خلق نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
قرآن کا فیصلہ ناطق او ربرھان قاطع ہوتا ہے۔ اس کی نص ہر تصور کو اساسا حتمیت و قطعیت مہیا کرتی ہے۔اس لیے سب سے پہلے قرآن نے ہی خلق نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت کفار و مشرکین مکہ کے جم غفیر میں چیلنج کی صورت میں دی ۔ وہ شہادت یہ تھی:
﴿فَقَدْ لَبِثْتُ فِيكُمْ عُمُرًا مِنْ قَبْلِهِ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴾
’’میں نے تم میں آج سے قبل بھی عمر کا ایک حصہ بسر کیا ہے، پھر تم کیوں عقل و فکر سے کام نہیں لیتے ہو۔‘‘