کتاب: محدث شمارہ 43 - صفحہ 47
محمد طاہر القادری ( ایم ۔اے)
خُلق ِمُحمد صلی اللہ علیہ وسلم
ان رسول اللّٰہ کان خلقہ القرآن
(ابوداؤد، باب الصلوٰۃ فی اللیل)
مطلق لفظ ’’خُلق‘‘ میں حسِ خلق اور سوء خلق دونوں معانی پائے جاتے ہیں ، لیکن جب اس کی اضافت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات والاصفات کی جانب کی جاتی ہے تو یہ لفظ معنی و رماد کے اعتبار سے صرف حسنِ خلق تک محدود رہتا ہے اور اس کے برعکس کا شائبہ تک نہیں رہتا۔ قرآن حکیم کی یہ نص صریح اس امر کی تصدیق و تائید کرتی ہے: انک لعلی خلق عظیم۔ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم عظیم خلق و کردار کے مالک ہیں ۔
حُسن ِ خلق کامفہوم
(۱) حضرت علی رضی اللہ عنہ: حسن الخلق من ثلث خصال، اجتناب المحارم و طلب الحلال التوسعۃ علی العیال
’’حسن خلق حرمتوں سے اجتناب، طلب حلال او راہل و عیال پر فراخی کانام ہے۔‘‘
(۲) امام حسن بصری رحمہ اللہ : حسن الکلق بسط الوجھہ و بذل الندیٰ و کف الاذیٰ
’’حسن خلق خندہ پیشانی سے پیش آنے، سخاوت کرنے اور نقصان پہنچانے سےبچنے کو کہتے ہیں ۔‘‘
(۳) امام غزالی رحمہ اللہ : حسن الخلق ھو ارضاء الخلق فی السّراء والضّراء
’’حسن خلق خوشی اور غمی میں خلق خدا کو راضی رکھنے کا نام ہے۔‘‘