کتاب: محدث شمارہ 43 - صفحہ 45
تھا۔ آپ ۷۲ سال کی عمر ۳۴ھ رملہ یا بیت المقدس میں فوت ہوئے۔ الاصابہ:ج۲ص۲۶۰۔ اسدالغابہ:ج۳ص۱۰۶۔کان حافظ تلقیح فہم اہل الاثر :ص۲۲۰۔ کان حافظ الاتقان: ج۱ص۷۴۔ الغرض آپ بھی قرآن مجید جیسی عظیم کتاب کے حافظ تھے۔ ۲۰۔ حضرت مجمع بن الجاریۃ نسب: مجمع بن الجاریہ ابن عامر بن مجمع بن المعطاف الانصاری الاوسی۔ آپ کے والد جاریہ نے مسجد ضرار بنوائی تھی اور وہ منافق تھے۔ حضرت مجمع رضی اللہ عنہ ابھی بچے ہی تھے اس لیے آپ مسجد ضرار میں نماز پڑھاتے رہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں یہ بات چلی کہ حضرت مجمع رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھائیں تو یہ اعتراض ہوا۔ او لیس کان امام المنافقین فی مسجد الضرار فقال واللّٰہ الذی لا الہ الاھو ما علمت من امرھم بشی فترکہ عمر یصلی۔ یعنی آپ پر منافقین کے امام ہونے کا الزام لگا تو آپ نے قسم اٹھائی کہ مجھے ان کے کسی معاملے کا علم نہ تھا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو کوفہ میں لوگوں کی تعلیم کے لیے مقرر کردیا۔ دجال کے ’’باب لد‘‘ کے پاس قتل ہونے والی روایت بھی حضرت مجمع رضی اللہ عنہ ہی کے ذریعے سے ہم تک پہنچی ہے۔ آپ کے حافظ ہونے کے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے یہ لفظ رقم کیے ہیں ۔ قد جمع القرآن۔ الاصابہ: ج۳ص۳۴۶۔ اسدالغابہ:ج۴ص۳۰۳۔ ابوعبید نے آپ کے بارے میں لکھا ہے۔کان حافظ الاتقان: ج۱ص۷۴۔ احد الذین جمعوا القرآن علی عہد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم۔ یعنی آپ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہی میں قرآن مجید اپنے سینے میں محفوظ کرلیا تھا۔ وردت الروایۃ عنہ فی حروف القرآن۔ آپ قاری بھی تھے۔ طبقات جزری:ج۳ص۴۲۔ ۲۱۔ حضرت ابوحلیمہ معاذ القاری نسب: ابوحلیمہ معاذ بن الحرث بن الارقم بن عوف بن دہب الانصاری الخزرجی۔ آپ جنگ خندق میں شریک ہوئے او رجنگ جسر کے موقع پر حضرت ابوعبیدہ ثقفی کےساتھ تھے۔ الاصابہ: ج۳ص۴۰۷۔ اسدالغابہ :ج۴ص۳۷۸۔ آپ کو ابوعبید نے اپنی کتاب میں حفاظ میں شمار کیا ہے۔ الاتقان:ج۱ص۷۴۔ ۲۲۔ حضرت عقبہ بن عامر الجہنی نسب: عقبہ بن عامر بن عیس بن عمرو بن عدی بن عمر الجہنی۔