کتاب: محدث شمارہ 43 - صفحہ 44
ذہبی :ج۱ ص۴۰۔ نیز یہ الفاظ مرقوم ہیں ۔ حکی جماعۃ من شیوخنا البغداد بین ان الاعرج قرأ علی ابی ہریرہ وان ابا ہریرۃ قرء علی النبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم۔طبقات جزری:ج۱ ص۳۷۰۔
(ترجمہ): ایک جماعت نے حکایت کی ہے جو بغداد والوں سے تھی کہ الاعرج نے قرآن مجید یاد کرکے حضرت ابوہریرہ کو اور حضرت ابوہریرہ نے حضور کو سنایا۔ طبقات القراء جزری :ج۱ص۳۷۰۔کان حافظا الاتقان:ج۱ص۷۴۔
۱۸۔ حضرت معاذ بن جبل
نسب: ابوعبدالرحمٰن معاذ بن جبل بن عمرو بن اوس بن عابدین عدی الانصاری الخزرجی۔
آپ کے بارے میں کعب بن مالک فرماتے ہیں ۔ کان شاباً جمیلا سمعاً من خیر شباب قومہ اور واقدی نے لکھا ہے ۔ کان اجمل الرجال الغرض آپ نہایت حسین و جمیل تھے۔ آپ تقریباً تمام جنگوں میں شریک رہے۔ مثلاً بدر، اُحد وغیرہ، جب آپ جنگ بدر میں شریک ہوئے اس وقت آپ کی عمر ۲۱ سال تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو یمن کا والی بنایا تھا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ان کے حالات میں لکھا ہے۔ الامام المقدم فی علم الحلال والحرام سنن ابوداؤد میں ہے کہ حضرت معاذ فرماتے حضور نےمیرے بارے میں یہ الفاظ فرمائے۔ انی لاحبک یعنی حضور کے محبوب اوربقول ابن حجر علم حلال و حرام کے امام۔ آپ کی وفات طاعون کی مرض سے ہوئی۔ الاصابہ: ج۳ ص۴۰۶۔ اسدالغابہ:ج۴ص۳۷۶۔ طاعون کی وبا ۱۷ھ میں پھیلی تھی۔ آپ ان چار حفاظ میں سے تھے جن کے لیے حضور نے فرمایا تھا کہ ان سے قرآن مجید سیکھو۔ معرفۃ القراء للذہبی :ج۱ ص۳۳۔ کان حافظا الاتقان:ج۱ص۷۴۔
حفظ علی عہد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم وقدوردت عنہ الروایۃ فی حروف القرآن انتہی۔
آپ حافظ ہی نہیں قاری بھی تھے۔طبقات جزری: ج۲ص۳۰۱۔ کان حافظا تلقیح ابن جوزی: ص۲۲۵۔
۱۹۔ حضرت عبادہ بن الصامت
نسب: ابوالولید عبادہ بن الصامت بن احرم بن فہر بن قیسالانصاری الخزرجی۔
آپ عقبہ اولیٰ او رثانیہ دونوں میں شریک تھے۔ آپ نے بدر اور تمام جنگوں میں حصہ لیا (بدر کے متعلق امام جزری نے لکھا)حضرت امیر معاویہ نے فرمایا تھا ھوافقہ منی آپ بڑی قدوقامت کے خوبصورت جوان تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو صداقت کے لانے کا حکم دیا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو شام میں قرآن مجید کی تعلیم کے لیےبھیجا