کتاب: محدث شمارہ 43 - صفحہ 39
بعد معاویہ کی خلافت میں ہوئی۔ تاریخ الخلفاء،ص۱۶۱
کان حافظا الاتقان: ج۱ ص۷۳ یعنی آپ حافظ قرآن تھے۔
آپ حافظ ہونےکے ساتھ ساتھ قاری بھی تھے۔ طبقات القراء جزری :ج۱ص۴۱۹
۱۱۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما
ابوعبدالرحمٰن عبداللہ بن مسعود بن غافل بن حبیب بن شخص بن قار الہذلی حلیف بنو زہرہ۔
آپ کبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ہیں اپنے ایمان لانے کے سبب کو خود ہی بیان کرتے ہیں ۔ فرماتے ہیں میں نوجوان تھااو رعقبہ بن ابی معیط کی بکریاں چرا رہا تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کےساتھ تشریف لائے۔ آپ نے فرمایا اےلڑکے آپ کے پاس دودھ ہے؟ میں نے کہا دودھ تو ہے لیکن یہ مال میرا نہیں ہے تو آپ نے فرمایا کہ اچھا وہ بکری لے آؤ جو ابھی دودھ کے قابل نہ ہو تو میں ایک بکری لایا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے تھنوں کو ہاتھ لگایا تو دودھ آناشروع ہوگیاجس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم او رحضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ دونوں نے سیر ہوکر پیا۔ پھر آپ نے دودھ کو بند ہونے کو کہا تو وہ بند ہوگیا۔میں پاس کھڑا سب کچھ دیکھ رہاتھا۔ حیران ہوکر عرض کی آپ وہ کلام مجھے بھی بتائیں جس کے پڑھنے سے یہ کام ہوا ہے تو حضور نے میرے سر پرپرہاتھ پھیر کر فرمایا تو پڑھا لکھا بچہ ہے یعنی تجھ میں استطاعت ہے کہ تو پڑھے۔ پھر اس کے بعد آپ جلدی ہی مسلمان ہوگئے۔ آپ نے دو دفعہ ہجرت کی اور بدر میں بھی شریک ہوئے او رباقی تمام جنگوں میں حصہ لیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آ پ کے جنتی ہونے کی بشارت دی تھی۔ آپ کے بارے میں حضور نےفرمایا جس سے عبداللہ بن مسعود خوش ہے اس سے میں بھی خوش ہوں ۔جس سے عبداللہ بن مسعود ناراص ہے اس سے میں بھی ناراض ہوں ۔ آپ ۳۲ ھ میں مدینہ المنورہ میں فوت ہوکر جنت البقیع میں دفن ہوئے۔ الاصابہ:ج۲ ص۳۶۰۔اسدالغابہ: ج۳ ص۲۵۶۔ الاستیعاب:ج۱ ص۲۵۹۔کتاب القرأت القراء من اصحاب النبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم میں ابوعبید نے لکھا ہے ۔ کان حافظا الاتقان: ج۱ ص۷۴ حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں :
حفظت من فی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سبعین سورۃ یعنی میں نے سترسورتیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دہن مبارک سےازبر کیں ۔معرفۃ القراء الکبار للذہبی:ج۱ ص۳۴۔
اسی کتاب میں ہے :ابومسعود فرماتے ہیں : واللّٰہ لااعلم احدا ترکہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم اعلم بکتاب۰ اللّٰہ تعالیٰ من ھذاواشار الی ابن مسعود انتہی۔ مختصر یہ کہ آپ حافظ قرآن تھے۔ مزید کہ اسلم قبل عمر عرض القرآن علی النبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم ۔ آپ حضرت عمر رضی اللہ عنہ