کتاب: محدث شمارہ 43 - صفحہ 38
۹۔ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما نسب: ابو محمد عبداللہ بن عمرو بن العاص بن وائل بن ہاشم بن سعید القرشی السہمی۔ آپ اپنے باپ حضرت عمرو سے صرف بارہ سال چھوٹے تھے۔ آپ اپنے والد ماجد سے پہلے مشرف باسلام ہوئے۔ آپ کے بارے میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ کو مجھ سے بھی زیادہ حدیثیں یاد تھیں کیونکہ آپ لکھ لیتے تھے ۔ آپ کو جنگ صفین میں جانے کے لیےکہا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم نہ تو میں جنگ میں شریک ہوں گا اورنہ ہی تیر و تلوار استعمال کروں گا کیونکہ یہ چیز آپ کے زہد کے مانع تھی۔ الاستیعاب : ج۱ص۳۷۰۔الاصابہ :ج۲ص۳۷۳ آپ قرآن کے علاوہ پہلی کتابوں کے بھی حافظ تھے۔ اسد الغابہ: ج۳ ص۳۳۳۔ مذکورہ بالاکتاب میں ہے کہ آپ کے اصرار پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو کم از کم تین دن میں قرآن مجید پڑھنے کا حکم دیا تھا۔ ابوداؤد: ج۱ ص۱۹۳۔ کان حافظا الاتقان : ج۱ ص۷۴۔طبقات القرأ جزری : ج۱ص۴۳۱ میں یہ الفاظ مرقوم ہیں ۔ الصحابی الجلیل وردت الروایۃ فی حروف القرآن العظیم وھو احد الذین حفظوا القرآن العظیم فی حیوۃ النبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم یعنی آپ نے حضور کی زندگی ہی میں قرآن مجید یاد کرلیا تھا اور مزیدبرآں آپ قاری بھی تھے۔ ۱۰۔ عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہما نسب:ابوبکر عبداللہ بن الزبیر بن العوام بن خویلد بن اسد القرشی الاسدی۔ آپ ۲۱ھ میں پیداہوئے۔ آپ پہلے مولود ہیں جو کہ اسلام میں پیدا ہوئے۔ جب آپ پیدا ہوئے تو مسلمانوں کو دوچند خوشی ہوئی کیونکہ یہود مدینہ نے یہ بات مشہور کررکھی تھی کہ ہم نے جادو کردیا ہے اس لیےمسلمانوں کی نسل آگے نہیں چل سکتی تو اللہ تعالیٰ نے ان کےدعوے کو رد کردیا۔ جب حضرت عبداللہ پیدا ہوئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور لے کر پہلے خود چبائی پھر حضرت عبداللہ کے منہ میں ڈالی۔ اس طرح نبی کا لعب دہن اُمتی کے لعاب دہن سے جاملا جس نے بعد میں جاکر ایک عظیم ہستی کاروپ دھارا۔ آپ کی بیعت خلافت معاویہ بن یزید کی موت کے بعد ہوئی۔ آپ کی اطاعت میں اہل حجاز، یمن، عراق، خراسان شامل تھے۔ آپ کوحجاج نے عبدالملک کی خلافت میں محاصرہ کرکے شہید کردیا۔ آپ کی شہادت ۷۳ ھ میں ہوئی۔ سیوطی نے تاریخ الخلفاء میں باقی اصحاب سےمخالفت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آپ کی بیعت خلافت یزید کی موت کے