کتاب: محدث شمارہ 43 - صفحہ 37
اللھم فقہ فی الدین و علمہ التاویل۔ایک اور روایت میں ہے کہ یہ الفاظ بھی فرمائے علمہ الحکمۃ و تاویل الکتاب یعنی بیک وقت چار چیزوں کے لیے دعا فرمائی جس کی وجہ سے آپ کو ’’حیر العرب‘‘ ’’حیرالامۃ‘‘ کےنام سے پکارا جاتاتھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اسی فراست کو دیکھ کر (جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کانتیجہ تھی)مجلس شوریٰ میں جگہ دی تھی حالانکہ یہ منصب کم ہی صحابہ رضی اللہ عنہم کو نصیب ہوا۔ آپ ۶۸ھ میں طائف میں فوت ہوئے اور حضرت محمد بن علی رضی اللہ عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی۔ الاصابہ:ج۲ ص۳۲۲۔ اسد الغابہ : ج۳ ص۱۹۳۔ تہذیب الاسماء واللغات :ج۱ ص۲۷۴۔ الاستیعاب:ج۱ ص۳۷۲۔ قرأ القرآن علی ابی بن کعب۔نیز آپ خود فرماتے ہیں جمعت المفصل علی عھد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم یعنی آپ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کچھ حصہ یاد کیا اور بعد میں پورا قرآن مجید یاد کرکے حضرت ابی بن کعب کو سنایا۔ معرفۃ القرأ الکبار للذہبی :ج۱ ص۴۱۔ حفظ المحکم فی زمن النبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم ثم عرض القرآن کلہ علی ابی بن کعب طبقات القرأ جزری :ج۱ ص۴۲۵ کان حافظا الاتقان: ج۱ص۷۴۔ الغرض آپ حافظ قرآن تھے۔ ۸۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نسب: ابوعبدالرحمٰن عبداللہ بن عمر بن خطاب بن نفیل القرشی العددی۔ آپ نبوت کے چوتھے سال پیدا ہوئے او راپنے والد ماجد کے ساتھ ہی ایمان لے آئے۔ حضرت طاؤس سے روایت ہے کہ ’’مارائت رجلا اورع من ابن عمر‘‘ یعنی میں نے ابن عمر سے کوئی شخص پرہیزگار نہیں دیکھا۔ آپ کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاتھا: ان عبداللہ رجل صالح یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں کہ عبداللہ صالح آدمی ہے۔ آپ نے آیت (لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ)پرعمل کرنے کے لیے اپنی لونڈی ’’رمثہ‘‘ کو آزاد کردیا کیونکہ وہ آپ کو پسند تھی۔ فتویٰ دینے کے بارے میں آپ بڑی احتیاط کرتے تھے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی بات ایسی نکل جائے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مخالف ہو۔ آپ۷۴ھ میں ۸۶سال کی عمر میں فوت ہوئے۔ الاصابہ:ج۲ ص۳۳۸۔ اسدالغابہ:ج۳ ص۲۲۷۔ الاستیعاب: ج۱ ص۳۶۸۔ ’’کان شدید الاتباع لاثار النبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم ‘‘ تہذیب الاسماء و اللغات:ج۱ ص۲۷۹۔ اخرج النسائی بسند صحیح عن عبداللّٰہ بن عمر قال جمعت القرآن فقرأت بہ کل لیلۃ فبلغ النبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم فقال اقوأہ فی شھر یعنی آپ کو قرآن مجید یادتھا اور آپ روزانہ رات کو ختم کرتےتھے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا کم از کم قرآن مجید ایک مہینہ میں ختم کیاکرو۔ الاتقان:ج۱ ص۷۴۔