کتاب: محدث شمارہ 43 - صفحہ 36
مولانا عبدالحفیظ منیر بھٹوی ۔آزاد پیر جھنڈا ۔ سندھ (قسط ۲) ترمیم و اضافہ از ادارہ عہد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حافظان ِقرآن او راس کی حفاظت ۶۔ حضرت سعد نسب: ابواسحاق سعد بن ابی وقاص مالک بن اہیب بن عبدمناف بن مرہ القرشی الازہری۔ چھ آدمیوں کے بعد آپ ایمان لائے۔ آپ بھی عشرہ مبشرہ کی صف میں شامل ہیں ۔ آپ ہی وہ پہلے آدمی ہیں جنہوں نے اسلام کے راستے میں تیرچلایا جس کے نتیجہ میں حضور کی دعا کے مستحق ٹھہرے۔ آپ نے دعا کی: اللھم سددہ واجب دعوتہ یعنی اے باری تعالیٰ اس کوصراط مستقیم پر قائم رکھ اور اسے مستجاب الدعوات بنا۔ اسی دعاکاثمرہ اللہ نے فتح قادسیہ اور فتح مدائن کی صورت میں دیا۔ نیز حضور نے آپ کے لیے وہ کلمات کہے جو تمام صحابہ کے لیے قابل رشک تھے یعنی آپ نےفرمایا تھا: ادم فداک ابی و امی ، آپ تیر چلائیں میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ۔ آپ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ھذا خالی کہہ کر پکارا تھا۔ آپ کی وفات میں اختلاف ہے۔ آپ ۵۱ھ اور ۵۸ ھ کےدرمیان فوت ہوئے۔ الاصابہ: ج۲ ص۳۰۔ اسد الغابہ :ج۲ ص۲۹۰۔ آپ کے بارے میں علامہ سیوطی نے ابوعبید کے حوالے سے لکھا ہے کہ آپ حافظ قرآن تھے۔ الاتقان :ج۱ ص۷۴۔ ۷۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نسب: ابوالعباس عبداللہ بن عباس بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدمناف القرش الہاشمی۔ آپ شعب ابی طالب میں پیدا ہوئے۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت آپ کی عمر تیرہ سال تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو سینے سےلگایا اور فرمایا: اللھم علمہ الحکمۃ یعنی اے اللہ اس کو ’’دانائی‘‘ سکھا۔نیز فرمایا