کتاب: محدث شمارہ 43 - صفحہ 3
کتاب: محدث شمارہ 43
مصنف: ڈاکٹر عبد الرحمٰن مدی
پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور
ترجمہ:
فکر و نظر
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
کہتے ہیں مسلم بنگال میں انقلاب آگیا ہے ..... ہوگا؟
۱۴ اور ۱۵۔ اگست کی درمیانی شب کو تقریباً ۳ بجے بنگالی میر جعفر اور غدار قوم شیخ مجیب کی حکومت کا تختہ الٹ کر فوج نے اس کو تختہ دار پر لٹکا دیا ہے۔ کہتےہیں کہ اس کے پورے خاندان میں ایک بچے کے سوا او رکوئی نہیں بچ سکا۔
مسلم بنگال خوش ہے کہ بنیا کے ایک غلام سے چھٹکارا نصیب ہوا، مزدور مسرور ہے کہ روٹی کے سبز باغ دکھانے والے جھوٹے مجیب سے خلاصی ہوئی، خدا پرستوں نے چین کا سانس لیا ہے کہ ایک بے خدا شخص کے اس منحوس دور سے نجات ملی جس میں صدا یہ سماں طاری رہتا تھا۔
رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جا کرکے تھانے میں
کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں
وحدت ملت کے حامیوں کی بر آئی کہ ملت اسلامیہ کی وحدت کا راہ کا ایک سنگ گراں دفع ہوا۔مسلم بنگال کی دھرتی کی بھی خدا نے سن لی، جس کے سینہ پر برسوں سے وہ سب کچھ ہوا جو نہیں ہونا چاہیے تھا جسے لوگ سیلاب کہتے ہیں ، وہ دراصل اس دکھیاری سرزمین کے درد بھرے نیر اور آنسو تھے۔ جنہیں بہت کم سمجھنے کی کوشش کی گئی۔ ۱۹۷۰ء میں انتخابات کے نتیجہ میں ’’بنگہ بندھو‘‘ اقتدار کی جو گھٹا اٹھی تھی اسے لوگوں نے دور سے دیکھا تو جھوم کر آہا بول اٹھے لیکن مجیب شناس قدرت مسکرائی۔ کہ او نادانو! تم غلط سمجھے! جس کی زندگی کے پورے ترکش میں ’’اسلامی شعار اور خدا سے وفا‘‘ کا ایک بھی پاک تیر تم نہ دیکھ سکے، اس سے تم کیونکر رحمت اور وفا کی امیدیں باندھتے ہو؟ نادانو! یہ گھٹا جو نظر آتی ہے ، رحمت کی گھٹا نہیں بلکہ عذاب کی ہے او رسرتا پاعذاب کی۔
اللہ تعالیٰ نے ایک نافرمانی قوم کاذکر کیا ہےکہ اللہ کے پیغمبروں نے جب ان کو غلط روی کے انجام بد سےڈرایا تو ڈرنے کے بجائے اور اکڑے کہ عذاب کا یہ تیر بھی تم آزمالو۔ بس پھر کیا تھاکہ اس پار سے بادلوں کی ایک گھٹا اٹھی جسے دیکھ کر وہ جھوٹ گئے اور آہا! آہا! ابھی کر ہی رہے تھے کہ اس نے آکر انہیں تہس نہس کرکے رکھ دیا۔