کتاب: محدث شمارہ 43 - صفحہ 25
یہ شیطان کی حرکت تھی وہ ہاتھ سے آنکھوں کو کریدا کرتا تھا جب وہ منتر جنتر پڑھتا تو شیطان کریدنا روک دیتا تھا (جس سےتم سمجھے کہ یہ منتر کا اثر ہے)
معلوم ہوا کہ اوہام اور بدعت کے باوجود لوگوں کی جو مرادیں پوری ہوجاتی ہیں ، اس لیے نہیں ہوتیں کہ وہ سارے ٹوٹکے برحق ہوتے ہیں بلکہ ان میں شیطان ان سے تعاون کرتا ہے ۔ جیسا کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہے۔
اوقات شیطان: آپ نے دوپہر کے وقت سورج ڈوبتے یا نکلتے وقت میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے: کیونکہ یہ شاطان کے اوقات ہیں ۔ (مسلم وغیرہ)
سورہ بقرہ: فرمایا گھروں کو قبرستان نہ بنا ڈالو، جس گھر میں سورہ بقرہ کی تلاوت ہوتی ہے ۔ شیطان اس میں داخل نہیں ہوتا۔
رمضان میں جکڑ دیئے جاتے ہیں : جب ماہ رمضان آتا ہے تو صفات الشیاطین (مؤطا مالک)شیطان باندھ دیئے جاتے ہیں ۔نبی کی صورت نہیں بن سکتا۔ شیطان میں ہررنگ بدلنے کی استطاعت ہےمگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت کے مشابہ شکل نہیں بنا سکتا۔ لا ینبغی للشیطان ان یتشبہ بی (اوکما لقال)
بزرگوں کے ارشادات
امام ثوری رحمہ اللہ ۔ حضرت سفیان ثوری فرماتے ہیں ۔ شیطان کو سب سےزیادہ بدعت پسند ہے، کیونہ لوگ گناہ سےتوبہ کرلیتے ہیں مگر بدعت سےنہیں ۔ (کیونکہ یہ تو ان کی عبادت ہوتی ہے)
البدعۃ احب الی ابلیس من المعصیۃ لان المعصیۃ یتاب منھا والبدعۃ لا یتاب منھا
خلاصہ: حضرت آدم علیہ السلام اپنے خصائص انسانیت اور علمی شرف و مزیت کی بنا پر جب ملائکہ پر آشکارا ہوگئے تو فرشتوں نے حق تعالیٰ کے حکم کے مطابق اس کےحضور سجدہ ریز ہونے میں کوئی تامل نہ کیا اور سجدہ میں گر گئے، ہاں ابلیس نے از راہ رقابت حسد اورتکبر انتہائی حقارت کےساتھ خدا کے حکم کی تعمیل سے گریز کیا اور خوئے بدرا بہانہ بسیار کے مطابق ’’چونکہ چنانچہ‘‘ کی طرح ڈالی اور حق تعالیٰ کے ارشاد کو خانہ ساز فلسفہ کی ترازو میں تولنے کی حماقت کیاور راندہ گیا۔ .......... (مسلسل)
٭٭٭