کتاب: محدث شمارہ 43 - صفحہ 23
تو آپ نے فرمایا: اللہ کی پناہ مانگ لیا کرو۔اس شیطان کانام خزب ہے۔ شیطان کی تھپکی: جب انسان سوجاتا ہے تو اس کی گدی پر تین گرہیں لگاتا ہے ، پھر ہر گروہ پرتھپکی دیتا ہے کہ ابھی رات لمبی ہے سوجا! اگر وہ جاگ کر رب کو یاد کرتا ہے تو کھل جاتا ہے، پھر اُٹھ کر جب وہ وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ بھی کھل جاتا ہے، جب نماز پڑھنے لگتا ہے توتیسری بھی کھل جاتی ہے۔ پھر ہلکا پھلکا اور مسرور ہوکر صبح کرتاہے ورنہ سست اور خبیث النفس حالت میں صبح کرتا ہے۔ (مسلم) شیطان رات کو پھیل جاتے ہیں : آپ فرماتے ہیں ، رات ہوتے ہی شیطان پھیل جاتے ہیں ،جب رات کاکچھ حصہ گزر جائے تو بسم اللہ پڑھ کر دروازے بند کردیا کرو ، شیطان داخل نہیں ہوتا، نہ دروازے کھولے گا، اپنی مشک کا منہ باندھ دیا کرو، برتن ڈھک دیا کرو۔ اطفئوا مصابیحکم (مسلم): چراغ بجھا دیا کرو۔ نماز میں جمائی : نماز میں جمائی آئے تو فرمایا: فلیکظم ما استطاع جہا ں تک ممکن ہو اسےروکے، کیونکہ شیطان منہ میں داخل ہونے کی کوشش کرتا ہے۔ نماز میں بُرے خیالات لاتا ہے، حضور کیا کروں ۔ فرمایا: نماز پوری کیجئے۔ یہ تو تا آخر اسی طرح کرتا جائے گا۔ (مؤطا مالک) ولہان نامی شیطان: ولہان نامی ایک شیطان ہے جو وضو کے سلسلے میں وسوسے پیدا کرتا رہتا ہے، اس سے بچئے! یقال لہ الولھان فاتقوا وسواس الماء (ترمذی)یہ اس لیےفرمایا کہ اگر کوئی وضو کےسلسلے میں مطمئن نہ رہا تو نماز میں یکسوئی کہاں نصیب ہوگی۔ خدا کو کس نے بنایا: حضور فرماتے ہیں کہ شیطان آتا ہے جس کی وجہ سے انسان سوچنے لگتا ہے کہ فلاں شے کو کس نے بنایا اورفلاں کوکس نے بنایا ہے اور فلاں کو کس نے بنایا؟ یہاں تک کہ وہ کہنے لگتا ہے کہ خدا کو کس نے بنایا ہوگا؟ فرمایا: فلیستعذ باللہ ولینتہ (بخاری مسلم)اللہ کی پناہ مانگیئے اور سوچنا چھوڑ دیجئے۔ پہلا سوچنا تو عبادت تھا،اب کفر! اس لیے فرمایا کہ اب رک جائیں ۔ فرمایا جب ایسا خیال آئے تو سورہ اخلاص پڑھ کر داہنی جانب تف کرے (ابوادؤد) رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے: فرمایا شیطان انسان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے۔