کتاب: محدث شمارہ 43 - صفحہ 11
ہوتے ہیں ، ان کو شیاطین کہتے ہیں ، جن کا کام ملائکہ کی مساعی (جمیلہ)کے خلاف کوششیں جاری رکھنا ہوتا ہے۔
وبازاء اولئک آخرون اولو خفۃ و طیش و افکار متضادۃ للغیراوجب حد د ثھم تعفن بخارات ظلمانیہ ھو الشیطٰن لا یزا لون یسعون فی اضداد ما سعت الملائکہ فیہ ( حجۃ اللّٰہ البالغۃ باب ذکر الملا الاعلی۔ ص۱؍۱۳)
شیطان کے مختلف نام۔ ابلیس کے سوا اس کے باقی سب نام وصفی ہیں مثلاً
شیطان۔ اس کے معنی ہیں :
(الف)ہلاک ہوا، اس کاخون رائیگان گیا، جلد باز،جل گیا،بھڑک اُٹھا۔ (شاط یشیط)
(ب)دور ہوا، دور نکل گیا،اصل مطلوب سے ہٹا کر دوسری راہ پر ڈال دینے والا، سرکش متمرد (شطن)
وسواس۔ اس کے معنی ہیں وسوسہ انداز، چونکہ اس باب میں وہ یکتا ہے، اس لیے اس کانام وسواس بھی ہے۔
خناس۔ وہ وسوسہ انداز جو پیچھے ہٹ ہٹ کر وسوسہ اندازی جاری رکھتا ہے یاذکر الہٰی سن کر ہٹت جاتا ہے اسے خناس کہتے ہیں ۔
طاغوت۔ ویسے تو ہر اس شے کا نام ہے جو خدا سے سرگرداں کردے لیکن شیطان کو بھی طاغوت کہتے ہیں کیونکہ سرکشی اس کے خمیر میں داخل ہے اور دوسرے کو سرکش بنانا اس کا دلچسپ مشغلہ ہے۔
ہم سب سے پہلے شیطان کا وہ تعارف پیش کریں گے جوقرآن حکیم نے بیان کیا ہے، اس کے بعد ان کے ان خدوخال کاخاکہ آپ کے سامنے پیش کریں گے جو رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیاہے۔ سب سے آخر میں وہ اقوال پیش کیے جائیں گے جو بزرگان دین اور اماموں سےمنقول ہیں ۔
ابلیس کا قرآنی تعارف
شیطان جن تھا: شیطان فرشتہ نہیں تھا،جن تھا۔
﴿ كَانَ مِنَ الْجِنِّ ﴾ (پ۱۵۔ کہف ع۷)
آگ سے پیدائش: خالص آگ سے اس کی تخلیق ہوئی۔
﴿وَخَلَقَ الْجَانَّ مِنْ مَارِجٍ مِنْ نَارٍ ﴾ (پ۲۷۔ الرحمٰن ع۱)
آگ کے گرم بخارات سے: ﴿مِنْ نَارِ السَّمُومِ ﴾ (پ۱۴۔الحجر ع۳)