کتاب: محدث شمارہ 42 - صفحہ 48
ابواب الصرف کے مؤلف عارف باللہ حضرت حافظ محمد بن بارک اللہ لکھوی رحمہ اللہ (ف ۱۳۱۱؁)ہیں ۔ موصوف کو اپنے دور کے عظیم محدثین سے سند حاصل تھی۔ ان میں سے حضرت شاہ عبد الغنی مہاجر مدنی حضرت مولانا احمد علی سہارنپوری محشی بخاری اور مولانا میر محبوب علی خاص طور پر قابلِ ذکر ترین ہیں۔ (۷) احوال الآخرت : حافظ محمد بن بارک اللہ لکھوی رحمۃ اللہ علیہ صفحات : ۱۴۸ قیمت : ۶ روپے پتہ : اسلامی اکادمی۔ ناشران کتب۔ ۴۰ اردو بازار لاہور کتاب کے شروع میں مؤلف اور ان کے خاندان کے حالات کے لئے معلومات افزا اور روح پرور مقدمہ ہے، جسے آپ کے ہی خاندان کے معروف فرد مولانا معین الدین لکھوی نے مرتب کیا ہے۔ دنیائے ہت و بود کی پوری ’’نیستی اور فنا‘‘ کا نام آخرت ہے، دل کو ہلا دینے کے لئے آخرت کا اتنا ہی تصور کافی ہے جب اس کی ہوش رُبا تفصیلات بھی اس کے ساتھ بیان کر دی جائیں تو تصور فرما لیں کہ طبیعت پر اس کا کیا اثر پڑے گا؟ زبان پنجابی ہے مگر اس میں اس قدر سوز و گداز اور ٹرپیں ہیں کہ شرابِ دنیا کے بد مستوں کو ہوش میں لانے کے لئے اکسیر سے کم نہیں ہیں ، میں سمجھتا ہوں کہ غافل اور سیاہ دلوں کا زنگ دھونے کے لئے اس کا مطالعہ دیکھنے کی چیز ہے، جو لوگ اپنے دلوں کی ویرانی اور قساوت سے تنگ آگئے ہیں ان کو اسکا ضرور تجربہ کرنا چاہئے بلکہ اسے ہر گھر میں پڑھا جانا چاہئے! سکرات سے لے کر میدانِ حشر تک کی تفصیلات کا ایک اچھوتا مجموعہ ہے۔ پڑھنے والا یوں محسوس کرتا ہے جیسے وہ میدانِ حشر میں کھڑا ہے۔ اللھم استرعورا تناوا من روعاتنا نجنا من خزی الدنیا وعذاب الاخرۃ۔