کتاب: محدث شمارہ 42 - صفحہ 18
کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے: تو اس میں آدم تھے، ہو بہو ویسے تھے جیسے اللہ نے اس دن ان کو پیدا کیا۔ فاذا فیھا اٰدم کیوم خلقہ اللّٰه علی صورتہ (انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون للجلی ص ۴۲۷/۱) دوسرے یہ کہ یہ نسبت تشریفی ہے، تیسرے یہ کہ جرثومے اور خلیے والی بات نہیں کہ حیوان سے ترقی کر کے ایک ترقی یافتہ انسان بن گیا ہو بلکہ جیسے ہیں ویسے ہیں ۔ تنہا اور بالاصالت مٹی سے اس کی تخلیق ہوئی ہے۔ قال الحافظ ای لم یشارکہ فی خلقہ احد ابطالا لقولِ اھل الطبائع (فتح)مجھے اول اور تیسرا پہلو نسب اور احوط معلوم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔ جب آپ میں روح ڈال دی گئی تو ان کو چھیک آئی جس پر انہوں نے الحمد للہ کہی۔ اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا: رَحِمَکَ رَبُّکَ یا اٰدم لما خلق اللّٰه اٰدم عطس فقال الحمد للہ فقال لہ ربہ رحمک ربک یا اٰدم (رواہ البزار عن ابی ھریرۃ بسند لا باس بہ (ابن حبان عن انس بنحوہ) موارد الظمان میں ہے کہ الحمد للہ کہنے کا بھی اللہ نے ان کو الہام کیا تھا۔ فالھمہ ربہ (موارد الظمان ص ۵۰۸) جب اللہ تعالیٰ نے ان کی تخلیق فرما لی تو ان سے فرمایا: جا کر فرشتوں کو سلام کرو، اور غور سے سنتے رہو کہ وہ اس کا کیا جواب دیتے ہیں ؟ چنانچہ انہوں نے جا کر کہا: السلام علیکم، جواب میں فرشتے بولے: السلام علیک ورحمۃ اللہ چنانچہ انہوں نے رحمۃ اللہ زیادہ کیا۔ یہ سلام دعا آپ کے لئے اور آپ کی اولاد کے لئے ہے۔ اذھب فسلم علی اولئک نفر من الملئکۃ فاستمع ما یحیونک فانھا تحیتک وتحیۃ ذریتک فقال السلام علیکم فقالوا السلام علیک ورحمۃ اللّٰه فزادوہ رحمۃ اللّٰه (بخاری عن ابی ھریرۃ کتاب الاستیذان) زوائد ابنِ حبان میں ہے کہ سلام دعا کے بعد جب رب کے پاس واپس ہوئے تو اللہ نے کہا کہ یہ آپ اور آپ کی اولاد کی سلام دعا ہے۔ ثم رجع الٰی ربہ فقال ھذا تحیتک وتحیۃ نبیک بینھم (ص ۵۰۹) جب اللہ نے حضرت آدم کو پیدا کیا تو اس کی پشت پر ہاتھ پھیر کر اس کو اولاد کو نکال کر ان کے پیش کی، ان میں ان کو ایک چمکتا چہرہ نظر آیا، بولے! الٰہی! اس کی عمر اور بڑھا دیجیے! فرمایا، نہیں ہاں اگر آپ اپنی عمر میں سے کچھ دے دیں تو اتنی بڑھائی جا سکتی ہے، چنانچہ اپنی عمر میں سے