کتاب: محدث شمارہ 41-40 - صفحہ 7
(کے چنگل)سے چھڑایا نہیں تھا؟
قرآن نے ان لوگوں کی کچھ نشانیاں بھی ذکر فرمائیں ہیں ۔ مثلاً یہ کہ معصیت، بے انصافی اور حرام خوری میں بالکل بے باک ہوتے ہیں ۔
﴿تَریٰ کَثِیْرًا مِّنْھُمْ يُسَارِعُوْنَ فِي الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاَكْلِھِمُ السُّحْتَ﴾ (پ۶۔ المائده۔ ع۹)
ان میں سےبہتیروں کو آپ دیکھیں گے کہ گناہ کی بات، ظلم اور حرام خوری پر گرے پتے ہیں ۔
بلکہ ان کمبختوں کی یہ کیفیت ہے کہ: اگر کوئی فائدہ پہنچ جائے تو اس کا کریڈٹخود لے لیتے ہیں اگر کوئی آنچ آجائے تو اس کو اللہ والوں کی نحوست تصور کرنے لگ جاتے ہیں اور ان کو مختلف حیلوں بہانوں سے بد نام کرتے ہیں ۔
﴿فَاِذَا جَآءَتْھُمْ الْحَسَنَةُ قَالُوْا لَنَا ھٰذِه وَاِنْ تُصِبْھُمْ سَيِّئَةٌ يَّطَّيَّرُوْا يمُوْسٰي وَمَنْ مَّعَه﴾ (پ۹۔ اعراف۔ ع۱۶)
تو جب ان کو فائدہ پہنچتا تو کہتے یہ ہمارا حق ہے (اور ہماری بدولت پہنچا)اور اگر ان پر کوئی مصیبت آتی تو موسیٰ اور اس کے ساتھیوں کی نحوست سمجھتے۔
یہاں تک کہ اگر بات خواہش کے مطابق نہیں ہوتی تو اڑ جاتے ہیں اور اللہ والوں کو جھٹلاتے ہیں یا قتل کر ڈالتے ہیں ۔
﴿اَفَکُلَّمَا جَآءَکُمْ رَسُوْلٌ بِمَا لَا تَھْوٰيْ اَنْفُسُكُمْ اسْتَكْبَرْتُمْ فَفَرِيْقًا كَذَّبْتُمْ وَفَرِيْقًا تَقْتُلُوْن﴾ (پ۱. ع۱۱)
(تم اس قدر شوخ ہوگئے ہو کہ )جب بھی تمہارے پاس کوئی رسول تمہاری اپنی خواہش کے خلاف کوئی حکم لے کر آیا تم اکڑ بیٹھے، پھر بعض کو تم نے جھٹلایا اور بعض کو لگے قتل کرنے۔
ان کی خفیہ میٹنگیں بھی ہوتی ہیں تو وہ محض راہِ حق میں روڑے اٹکانے کے لئے:
﴿اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ نُھُوْا عَنِ النَّجْوٰی ثُمَّ يَعُوْدُوْنَ لِمَا نُھُوْا عَنْهُ وَيَتَنَاجَوْنَ بِالْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَمَعْصِيَتِ الرَّسُوْلِ ﴾(پ۲۸۔ مجادلہ۔ ع۲)
کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو خفیہ میٹنگیں کرنے سے روکا گیا تھا، پھر جس سے ان کو روکا گیا تھا لوٹ کر وہی کرتے ہیں اور خفیہ میٹنگ بھی کرتے ہیں (تو)گناہ کی، زیادتی کی اور رسول کی نافرمانی کی۔
الغرض: جو اسلام کا دم بھرتے ہیں ، اس کے باوجود اگر ان کے ہتھکنڈے وہی رہیں ، جو اللہ کے