کتاب: محدث شمارہ 41-40 - صفحہ 37
ابا ہند حجام (سینگی لگا کر خون نکالنے والے)اور غلام تھے، آپ نے اس کے رشتے کے لئے عرب کے معزز قبیلے بنو بیاضہ سے سفارش کی تھی: انکحوا اباھند وانکحوا الیه (زاد المعاد ص ۳۱ /۴) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پھوپھی زاد بہن حضرت زینب بنت حجش کا نکاح حضرت زید بن حارثہ سے کر دیا تھا جو غلام تھے (زا المعاد ص ۳۱/۴ فصل فی الکفاءۃ) حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عبد الرحمٰن بن عوف کی ہمشیرہ (ہالہ بنت عوف)سے شادی کی تھی۔ عن حنظلة عن امه قالت رايت اخت عبد الرحمٰن بن عوف تحت بلال (دار قطني) حضرت ابو حذیفہ بدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی بھتیجی حضرت سالم کو بیاہ دی تھی جو ایک انصاری خاتون کے غلام تھے۔ ان ابا حذیفة..... تبّن سالما وانكحه ابنته اخيه.... وھو موليً امرأة من الانصار (بخاري وغيره) ان روايات سے پتہ چلتا ہے کہ اگر کفؤ کا کوئی مفہوم ہے بھی تو وہ شافعی اور حنفی فقہاء کی کفاءت نہیں ہے بلکہ صرف دین اور اسلامی کیریکٹر اور اخلاق کی کفاءت ہے۔ جس کفاءت کی فقہاء نے نشاندہی کی ہے، ہمارے نزدیک ایمان، اور حسنِ عمل کے مستقبل کے لئے نقصان دہ ہے، اگر رشتے ناطے میں فقہی کفاءت کے بجائے ’’نبوی اور دینی کفاءت‘‘ کو ضروری قرار دیا جاتا تو آج مسلمان کا بازارِ عمل یوں نہ سرد پڑ جاتا، مگر افسوس! ان کو نظر انداز کرنے کے بعد دنیا آج دوسرے دنیا دارانہ تکلفات کے اہتمام میں لگ گئی ہے۔ اور اس کے جو نتائج آئے ہیں آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں ، کاش! کوئی آنکھیں کھولے۔! ۳۔ ساس سے ناجائز تعلق: یہ حرمتِ مصاہرت کامسئلہ ہے، شوافع اور اہل حدیث اس کے قائل نہیں ہیں ، حنفی قائل ہیں ۔ صحیح مسلک پہلا ہے: کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: حرام، حلال کو حرام نہیں بناتا۔ عن ابن عمر عن النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم قال لا یحرم الحرام الحلال (ابن ماجه باب لا یحرم الحرام الحلال والدار قطنی ص ۴۰۲/۲) علامہ سندھی لکھتے ہیں اس کا راوی عبد اللہ بن عمر ضعیف ہے۔ (حاشیہ ص ۶۲۲/۱) لیکن یحییٰ بن معین فرماتے ہیں کہ نافع میں ثقہ ہے جیسا کہ یہاں ہے۔