کتاب: محدث شمارہ 41-40 - صفحہ 35
تو پھر نکاح کر لوجو اور عورتیں تم کو خوش لگیں ، دو دو اور تین تین اور چار چار۔ ظاہر ہے یہ بالکل مطلق ہے، اس کو کفاءت سے بوجھل کرنا مناسب نہیں ہے۔ اس کے بعد موازنہ پیش کیا تو صرف یہ کہہ کر کہ: ﴿اَلْخَبِیْثٰتُ لِلْخَبِيْثِيْنَ وَالْخَبِيْثُوْنَ لِلْخَبِيْثٰتِ وَالطَّيِّبٰتُ لِلْطَّيِّبِيْنَ وَالطَّيِّبُوْنَ لِلْطَّيِّبٰتِ ﴾(پاره ۱۸۔ النور۔ ع۳) گندی عورتیں گندے مردوں کے لئے ہوتی ہیں اور گندے مرد گندی عورتوں کے لئے اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لئے ہوتی ہیں اور پاک مرد پاک عورتوں کے لئے۔ آیت مذکورہ میں جوڑے کی ان خصوصی صفات کی نشاندہی کی گئی ہے جو ان کے لئے مطلوب ہیں ۔ ﴿وَالْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْض ﴾ مومن اور مومنہ ایک دوسرے کے دوست ہیں ۔ یہاں بھی تعلق کی بنیاد ’’ایمان‘‘ کو قرار دیا گیا ہے۔ پھر خدا کے ہاں سب سے جو محترم ہے وہ متقی ہے۔ ﴿اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقٰکُمْ﴾ (پ ۲۶۔ حجرات۔ ع۲) جوڑے کے لئے ’’معزز‘‘ کی تلاش ہوتی ہے سو خدا کے نزدیک وہ ہوتا ہے جو سب سے متقی ہوتا ہے۔ ظاہر ہے تلاش بھی اِسی کی چاہئے۔ ﴿اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ ﴾(پ ۲۶۔ حجرات۔ ع۱) مسلمان تو بس (آپس میں بھائی)بھائی ہیں ۔ بھائی بھائی ہونا، بنیادی کفاءت ہے جو کسی دوسری خارجی قید کی متحمل نہیں ہے۔ احادیث سے بھی اس تصور کی تائید ہوتی ہے۔ احادیث: خاندانی شرافت کفاءت کا جز شمار ہوتی ہے، لیکن ایک صحابی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت مجھے ہاتھ لگی ہے گو بانجھ ہے پر خاندانی ہے اور حسین ہے، کیا اس سے شادی کر لوں ؟ فرمایا نہیں ، تین دفعہ یہ باتیں ہوئیں ، آخر میں آپ نے فرمایا: جو بجے جننے والی ہو وہ کرو۔ ۱۔ جاء رجل الي النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم فقال اني اصبت امرأة ذات حسبٍ وجمالٍ وانھا لا قلد فَاَتَزَوَّجُھَا؟ قال لا.... فقال زوجوا الودود الولود فاني مكاثر بكم (ابو داؤد)