کتاب: محدث شمارہ 41-40 - صفحہ 30
طرح احناف ان دونوں بزرگوں کے اختلاف کو ’شاذ‘ تصور کرتے ہیں اسی طرح وہ ان کے اختلاف سے بھی بدکتے ہیں ، بہرحال یہ ان کے گھر کا مسئلہ ہے، یہ جانیں یا وہ، ہمیں مولانا کے صرف ’اقامتِ دین‘ کے پہلو سے دلچسپی ہے۔ باقی رہے آپ کے دوسرے پہلو؟ وہ سو بعض قابلِ اخذ ہیں اور بعض قابلِ ترک۔ واقول کما قال مجاھدو ابن عباس۔
لیس احد بعد النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم الا یوخذ من قوله ويترك الا النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم (جزء القرأة بخاري ص ۷)
۲۔ دوسرا یہ کہ مولانا موصوف ’اقامت دین‘ کے لئے کوشاں ہیں ، اس لئے اس میں ان سے تعاون کرنے کو سعادت بلکہ دینی فریضہ تصور کرتا ہوں جس طرح کہ ہمارے صادق پوری بزرگوں نے حضرت سید احمد شہید رحمہ اللہ کے ساتھ تعاون کیا اور پھر اس کا حق ادا کر دیا اور جس طرح بعض مسائل اختلاف کا طوفان کھڑا کر کے سید شہید کی تحریکِ اقامتِ دین کو نقصان پہنچا کر کچھ دین پسندوں نے کچھ ہوش مندی کا ثبوت نہیں دیا تھا، وہی اندیشہ ہمیں یہاں بھی ہے، جو اختلاف علمی ہو مبارک ہوتا ہے جو سیاسی اغراض اور مسلکی عصبیت اور مصالح کے محور پر گھومتا ہے وہ حجاج کی تلوار ثابت ہوتا ہے۔ جس سے ہم اللہ کی پناہ چاہتے ہیں ۔ پس اگر آپ نے ان حدود کو ملحوظ رکھا تو پھر آپ کا اختلاف بھی رحمت اور اتفاق بھی مبارک ورنہ‘ یہ رحمت نہ وہ مبارک)
۲۔ مسئلہ کفاءت: ہمارے نزدیک اسلام میں ’دین اور خلق‘ کے سوا کفاءت میں اور کوئی چیز ملحوظ نہیں ہے، مولانا مودودی یا دوسرے فقہائے کرام علیہم الرحمۃ نے مزید جن امور کی نشاندہی فرمائی ہے۔ انہیں میں سرپرستوں کی مقامی صوابدید اور احتیاطی تدابیر کی بات تصور کرتا ہوں جیسا کہ ہر سرپرست اپنی اولاد کے سلسلے میں سوچتا ہے، ہاں اگر کوئی صاحب ان کو شرعی قیود تصوّر فرماتے ہیں ، تو ہمیں ان سے اتفاق نہیں ہے۔ بلکہ خود مولانا مودودی بھی سب شرائط میں ان سے متفق نہیں ہیں ۔
مولانا مودودی نے جن دلائل کا ذِکر فرمایا ہے ان میں سے اکثر ثبوت کی حد تک کمزور ہیں اور کافی کمزور ہیں اور جو صحیح ہیں ، وہ فقہاء کی مصطلح کفاءت میں واضح نہیں ہیں ۔
حدیث اول: یہ روایت حد درجہ ضعیف ہے، اس کا راوی مبشر بن عبید ہے۔ دار قطنی نے یہ روایت ذکر فرما کر کہا ہے کہ: مبشر متروک ہے (دار قطنی ۳۹۲)امام احمد ابن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کی حدیثیں جھوٹی اور من گھڑت ہوتی ہیں ، امام ابن القطان فرماتے ہیں کہ بات وہی ہے جو امام احمد نے فرمائی ہے۔
واسند اللبیھقی فی المعرف عن احمد بن جنبل انه قال احاديث مبشر بن عبيد موضوعة كذب انتھي قال ابن القطان في كتابه وھو كما قال (نصب الراية ص ۱۵۶/۳)