کتاب: محدث شمارہ 41-40 - صفحہ 29
مودودیت، کفاءت، حرمتِ مصاہرت ایک صاحب لکھتے ہیں کہ: ۱۔ ہمیں آپ سے گہری دلچسپی ہے مگر سنتے ہیں کہ آپ ’مودودی‘ صاحب کے مقلد بھی ہیں ۔ اگر امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید حرام ہے توان کی کیوں جائز ہے؟ ۲۔ رسائل و مسائل حصہ دوم میں مولانا مودودی نے ’شادی بیاہ میں کفاءت کا لحاظ‘ کے عنوان سے ’فقہی کفاءت‘ کی ضرورت اور اہمیت کے لئے نقلی اور عقلی دلائل دیئے ہیں ۔ نقلی دلائل: نقلی دلائل میں یہ حدیثیں لکھی ہیں ۔ لا تنکحوا الا الاکفاء (دار قطنی وبیھقی)یا علی ثلث لا بالصلٰوۃ اذا اتت والجنازۃ اذا حضرت والایم اذا وجدت کفاء (ترمذی۔ حاکم)تخیروا لنطفکم وانکحوا الاکفاء (حوالہ درج نہیں )قول عمر رضی اللّٰہ عنہ : لا منعن فروج ذوات الاحساب الامن الاکفاء۔ (کتاب الآثار امام محمد) عقلی دلیل: اس کا خلاصہ یہ ہے کہ: عقل کا صریح تقاضا ہے کہ رشتہ بے جوڑ نہ ہو۔ اخلاق، دین، خاندان، معاشرتی اقدار مثلاً عزت و حیثیت و مالی حالات میں مماثلت کم و بیش ہی سہی، ضرور ہونی چاہئے ورنہ نباہ شایانِ شان مشکل ہو گا۔ یہ باتیں کہاں تک صحی ہیں ؟ ۳۔ ایک شخص اگر اپنی بیوی کی ماں سے ناجائز تعلق قائم کرتا ہے تو کیا اس پر اس کی بیوی حرام ہو جاتی ہے؟ بینوا توجروا (ملخصا) الجواب ۱۔ تقلید: مولانا مودودی سے حسنِ ظن رکھتا ہوں کہ موصوف ۱۔ اہلِ علم ہیں ، اس لئے ان کی علمی بصیرت، تجربات اور تخلیقات سے استفادہ کرتا ہوں مگر ان سے اختلاف کرنے کو ناجائز تصوّر نہیں کرتا، کیونکہ جیسا کہ دوسروں کا حال ہے۔ ویسے ہی مولانا بی معصوم یا محفوظ عن الخطاء نہیں ہیں ۔ نہ وہ خود اپنی عصمت کے قائل ہیں ۔ بلکہ اختلاف کا حق دیتے بھی ہیں اور مانگتے بھی ہیں ، جسے سمجھنے کی بہت کم کوشش کی گئی ہے۔ اس لئے ناحق ان پر لے دے ہوتی رہتی ہے جو مجھے اچھی نہیں لگتی کیونکہ جس کے وہ مدعی نہیں ہیں ، اسی کی ان کو سزا دی جا رہی ہے۔ دراصل مولانا مودودی ایک آزاد حنفی ہیں ، جیسے شاہ ولی اللہ اور مولانا عبد الحی لکھنوی۔ جس