کتاب: محدث شمارہ 41-40 - صفحہ 10
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم حرم کے عظیم پاسبان اور کتاب و سنت کے بیدار چشم دربان حضرت شاہ فیصل رحمۃ اللہ علیہ شہید ہو گئے ...........اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْهِ رَاجِعُوْنَ ۲۵؍ مارچ پاسبانِ حرم اور سعودی عرب کے فرمانروا شاہ فیصل بن عبد العزیز ایک قاتلانہ حملہ میں شہید ہو گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون! فرمانروائے حجاز پر ان کے بھتیجے شہزادہ فیصل بن سعد بن العزیز نے نہایت قریب سے ریوالور سے متعدد گولیاں چلائیں ۔ (نوائے وقت ۲۶؍ مارچ) قاتل شاہِ فیصل علیہ الرحمۃ کا بھیتجا ہے، جب وہ کمرے میں داخل ہوا۔ اس وقت شیخ عیانی اور شیخ کاظمی شاہ کے کمرے میں داخل ہونے والے ہی تھے، قاتل نے باڈی گارڈوں کو ایک طرف دھکیل دیا اور دروازہ کھول کر کمرے میں جا پہنچا۔ باڈی گارڈوں نے زیادہ مزاحمت اس لئے نہ کی کہ وہ شاہ کا بھتیجا ہے، قاتل کے تیور بھانپ کر چیف آف پروٹوکول احمد عبد الوہاب نے اسے روکنے کی کوشش بھی کی لیکن وہ تیزی سے باہر نکل گیا۔ شاہ فیصل المعظم حسبِ روایت اپنے بھتیجے کو بوسہ دینے کے لئے آگے بڑھے۔ اس نے گولی چلا دی جو شاہ فیصل کے سر پر لگی، شاہ گرنے لگے تو اس نے ایک اور گولی چلا دی جو گردن میں شاہ رگ کے قریب لگی۔ دوسرے فائر کی آواز پر باڈی گارڈ اندر لپکے۔ (نوائے وقت ۲۸؍ مارچ) اس سے پہلے (۲۶؍ مارچ)یہ خبر دی گئی تھی کہ شاہ فیصل دربار لگائے ہوئے تھے اور شہزادہ انہیں عید میلاد کی مبارک باد دینے آیا اور انہیں گولی مار دی۔ محافظوں نے اس سے کہا کہ وہ میٹنگ ختم ہونے کا انتظار کرے لیکن اس نے پرواہ نہ کی (۲۸؍ مارچ نوائے وقت) لیکن مصر کے کثیر الاشاعت روزنامہ ’الاخبار‘ نے اطلاعات کو غلط قرار دیا ہے کہ قاتلانہ حملہ شاہی محل میں محفلِ میلاد کے دوران کیا گیا۔ (۲۸؍ مارچ۔ نوائے وقت) تازہ اطلاع یہ آئی ہے کہ: