کتاب: محدث شمارہ 4 - صفحہ 9
سوال:
منہ اور ناک میں ایک ہی دفعہ پانی دینا دورانِ وضو جائز ہے یا نہیں ؟
جواب:
جائز ہے اور مسنون۔ رد المحتار المعروف بشامی مطبوعہ مصر ۱۲۹۴ھ حاشیہ در مختار کے ص ۱۲۰ میں ہے:۔
فی البحر عن المعراج ان ترک التکرار مع الامکان لا یکرہ وایدہ فی الحلیۃ بانہ ثبت عنہ صلی اللّٰه علیہ وسلم انہ تمضمض واستنشق مرۃ کما اخرجہ ابو داود
یعنی بحر الدقائق میں معراج سے نقل کیا ہے کہ وضو میں دو بار یا تین بار دھونے کو چھوڑ دینا باوجود قدرت کے مکروہ نہیں اور تائید کی ہے کہ اس کی حلیہ میں ساتھ اس بات کے کہ ثابت ہوا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلی کی اور ناک میں پانی دیا ایک ہی دفعہ جیسا کہ اس کو ابو داؤد نے روایت کیا۔
سوال:
مسواک کرنا جیسا کہ وقتِ وضو کرنے کے مستحب ہے۔ اسی طرح وقت ہر نماز پڑھنے کے قبل بھی مستحب ہے یا نہیں ؟
جواب:
مستحب ہے چنانچہ رد المحتار کے صفحہ ۱۱۸ میں لکھا ہے۔
انہ مستحب فی جمیع الاوقات ویوکد استحبانہ عند قصد الوضوئ فسن ویستحب عند کل صلوٰۃ اٰہ وممن صرح باستحبابہ عند الصلوٰۃ ایضاً الحلبی فی شرح المنیۃ الصّغیر وفی ھدیۃ ابن العماد ایضاً وفی التتار خانیۃ عن التتمۃ ویستحب السواک عندنا عندکل صلوٰۃ ووضو۔
یعنی بہ تحقیق مسواک کرنا مستحب ہے، سب وقتوں میں اور مؤکد ہے مستحب ہونا اس کا وقت ارادہ کرنے وضو کے پس مسنون یا مستحب ہے نزدیک ہر نماز کے الخ اور جنہوں نے تصریح کی