کتاب: محدث شمارہ 4 - صفحہ 7
ہیں ، انہیں بھی اس کی نظریاتی اساس (اسلام) پسند نہیں وہ دونوں حصوں کے اِس روحانی رابطہ کو ختم کرنا چاہتے ہیں ۔ یہ دونوں طاقتیں بالواسطہ طور پر نظریہ پاکستان کی دشمن ہیں ، جنکا خواب شرمندۂ تعیر نہ ہو سکا۔ لیکن عام انتخابات کے نتیجے کے سلسلہ میں ایک ایسے طبقہ کے حوصلے بہت بڑھ گئے ہیں جو براہِ راست اسلام پر کاری ضرب لگانے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں ، چنانچہ وہ اپنے منصوبہ کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لئے گھات میں بیٹھا ہے جس کی طرف فوری توجہ کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔ پاکستان کی رو (نظریہ) کو باقی رکھنے کی واحد صورت یہ ہے کہ پاکستان میں اسلامی اساس کو اس قدر مضبوط کر دیا جائے کہ مخالفین مایوس ہو جائیں ۔ اس کے لئے عوامی ذہن کو دین سے وابستہ کرنے اور ان کی زندگی کو اسلام کا نمونہ بنانے کے لئے جہاں اصلاحی تحریکوں کی ضرورت ہے وہاں صدر یحییٰ خاں ۔۔۔ جنہوں نے ملکی سالمیت کے تحفظ کے سلسلہ میں دلیرانہ اقدام کر کے پوری قوم سے خراجِ تحسین حاصل کیا ہے۔ اگر مسلمانوں کے جملہ فرقوں کے ۳۱ نمائندہ علما کے مرتب کردہ ۲۲ نکات کو آئین کی بنیاد بنا دیں تو پاکستان کی نظریاتی حیثیت ہمیشہ کے لئے محفوظ کی جا سکتی ہے، اِن کی آئینی پوزیشن وہی ہو سکتی ہے جو لیگل فریم ورک آرڈر کی ہے۔ اس طر سے مملکت خدادادِ پاکستان اس خطرہ سے بچ جائے گی جو آج ہمارے ملک و ملت کے سروں پر منڈلارہا ہے۔ اِن بائیس ۲۲ نکات کو بنیاد بنائے بغیر آئین تو بہت بنائے جا سکتے ہیں لیکن ایسے آئین خواہ سبھی کچھ ہوں اسلامی اور نظریہ پاکستان کے حاملین کی امنگوں کے امین نہیں ہو سکتے۔ جب تک ہمارا آئین اسلامی نہ ہو گا پاکستان نہ تو اسلامی ریاست ہو گا اور نہ ہی اس کے قیام کا مقصد پایہ تکمیل کو پہنچ سکتا ہے۔ وما علینا الا البلاغ محدث کے قارئین سے قارئین کرام ’’محدث‘‘ بطور نمونہ منگوانے کے لئے اور تین روپے سے کم کی رقم ٹکٹوں کی صورت میں بھیج سکتے ہیں ، لیکن ڈاک ٹکٹ ۲۵،۲۰،۱۰،۵،۲ پیسے کے ہونے چاہئیں ۔ (ادارہ)