کتاب: محدث شمارہ 4 - صفحہ 44
سلطنت روما کا حصہ بنا لیا۔ مصر و یونان پر قابض ہونے کے باوجود رومیوں نے علم ہندسہ کے سلسلے میں اقلیدس کی ’’مبادیات‘‘ ہی کا ترجمہ کیا اور یہی ان کی درس گاہوں میں شاملِ نصاب رہا۔ ۶۲۲؁ میں اسلامی مملکت ’’مدینہ‘‘ کی بنیاد رکھی گئی اور ۶۳۰ ؁ ( ۸ ؁ھ ) میں جزیرہ نمائے عرب اسلامی مملکت میں شامل ہوا۔ تین سال بعد (۱۱ھ) میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے تشریف لے گئے اور ان کے جانشین حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ صدیق (م ۱۳؁ھ) ہوئے۔ خ رحمہ اللہ افت راشدہ کا نصف اول توسیع مملکت اور حسن انتظام میں گزرا اور باقی نصف خانہ جنگی کی نذر ہوا۔ اس لئے اس تیس سالہ دور میں مسلمان دوسری اقوام کے علوم و فنون کی طرف توجہ نہ دے سکے۔ خلافت راشدہ کے بعد حکومت کی باگ دوڑ خاندانِ اُمیہ کے ہاتھوں میں منتقل ہو گئی۔ اس خانوادے کا درویش صفت خلیفہ خالد بن یزید علم پرور اور علم دوست شخص تھا۔ خالد نے مصر سے یونانی حکمائ کو بلا کر کیمیا اور طب نجوم کی کتابوں کے عربی تراجم کرائے دوسرے لفظوں میں اسلامی حکومت کو تین چوتھائی صدی بھی نہ گزرنے پائی تھی کہ طبیعاتی علوم کے مطالعے کا ذوق مسلمانوں میں پھیلنے لگا۔ (۱۳۲ھ) کو اقتدار اموی خاندان سے عباسی خاندان کو منتقل ہو گیا۔ اس خاندان سے عباسی خاندان کو منتقل ہو گیا۔ اس خاندان کا پہلا حکمران سفاح ۷۵۳ (۱۳۶ھ) میں فوت ہوا اور ابو جعفر منصور (م ۱۵۷ھ) تخت نشین ہوا۔ اسی خلیفہ کے دورِ حکومت میں بغداد کی تعمیر ہوئی۔ ابن اثیر ۱۴۵ھ کے واقعات میں لکھتا ہے۔ ’’عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور نے مختلف صوبوں کے حکام کو لکھا کہ ان کے یہاں جو معمار مزدور اور قابل اعتماد ’’مہندس‘‘ ہوں ۔ انہیں بغداد کی تعمیر کے لئے روانہ کر دیا جائے۔‘‘ ابو جعفر منصور کو یونانی کتابوں سے جو عشق تھا اس کا اندازہ اس سے ہو سکتا ہے کہ: ’’ابو جعفر نے ملک روم کے پاس پیغام بھیجا کہ کتب تعالیم کا ترجمہ کر کے اس کو بھیجے۔ ملک روم نے کتاب اقلیدس او چند کتب طبیعات ارسال کیں ۔‘‘‘ اقلیدس کے تراجم: چنانچہ اقلیدس کی ہندسی تالیف ’’مبادیات‘‘ کا عربی میں ترجمہ ہوا۔ اس کتاب کا دوسرا نام ’’الاصول‘‘ اور ’’کتاب الارکان‘‘ بھی ہے ابن خلدون کے بیان کے مطابق مسائل کی شرح و بسط کے لحاظ