کتاب: محدث شمارہ 4 - صفحہ 43
کی ہے۔ اس نے خط زریں تقسیم (Golden Section) کا طریقہ معلوم کیا اور اہرامِ مصر کے حجم کا اندازہ لگایا۔
حکیم ارسطو نے طبعی مسائل کے حل میں ہندسی طریقے برتے۔ چنانچہ اس دور میں مہندسین نے تمام مسائل کی تدوین کی کوشش کی۔ اس قسم کے کام میں اقلیدس ( ) کو نمایاں مقام حاصل ہے۔
اقلیدس یونانی مہندس تھا جو سکندریہ کی یونیورسٹی میں ریاضی کا پہلا پروفیسر مقرر کیا گیا تھا۔ یہ یونیورسٹی میں ریاضی کا پہلا پروفیسر مقرر کیا گیا تھا۔ یہ یونیورسٹی شاہ بطلیموس (Plotomy) نے ۳۰۱ ق۔م میں قائم کی تھی۔ اقلیدس نے علم ہندسہ کی سب سے پہلی باضابطہ کتاب لکھی تھی۔ یہ کتاب ’’مبادیات‘‘ (Elements) کے نام سے مشہور ہوئی۔ ’’مبادیات‘‘ تیرہ ابواب پر مشتمل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مذہبی کتابوں کو چھوڑ کر کسی یونانی تصنیف کو اس قدر نہیں پڑھا گیا اور کسی دوسری کتاب کے اس قدر تراجم نہیں ہوئے۔ قرون وسطیٰ میں تقریباً ہر ملک میں یہ کتاب شاملِ نصاب تھی۔ برصغیر پاک و ہند میں بھی بیسویں صدی تک مبادیات کے پہلے چار حصے نصاب میں شامل رہے تھے۔
مبادیات سب سے پہلے لاطینی زبان میں ۱۴۸۲ میں منتقل ہوئی۔ اقلیدس کے پیش کردہ ہندسی حل آج بھی پڑھے جاتے ہیں ۔ اقلیدس نے فیثا غورث کے مسئلے کا جو حل پیش کیا آج تک مروج ہے۔
حکیم اقلیدس کے بعد ارشمیدس، ہیرو اور حکیم اپولوینس (Applonius) اہم مہندس گزرے ہیں ۔ ارشمیدس نے پائی (ii ) کی قیمت معلوم کی۔ ہیرو نے مثلث کا رقبہ معلوم کرنے کا کلیہ دریافت کیا۔
مثلث کا رقبہ = ص (ص۔ا)(ص۔ب)(ص۔ج)جب کہ ا، ب اور ج مثلث کے ضلعوں کی پیمائشیں ہیں ۔ اور ’’ص‘‘ تینوں ضلعوں کے مجموعے کا نصف ہے یعنی
ا+ب+ج/2
حکیم اپولوینس نے مشہور مسئلے کا حل پیش کیا کہ ’’ایک مثلث کے دو ضلعوں پر کے مربعوں کے مجموعے تیسرے ضلعے کے نصف اور تیسرے ضلعے کے وسطانیے پرکے مربعوں کے دو چند مجموعے کے تیسرے ضلعے کے وسطانیے پرکے مربعوں کے دو چند مجموعے کے برابر ہوتا ہے۔‘‘
۱۴۶ ق۔م میں یونان اور ۳۰ ق۔ م میں مصر کو رومیوں نے فتح کر لیا اور دونوں ملکوں کو