کتاب: محدث شمارہ 4 - صفحہ 41
علم ریاضی سے مسلمانوں کا اعتنا
جناب اختر راہی۔ ایم۔ اے
ریاضی غالباً تاریخ انسانیت کا قدیم ترین علم ہے۔ جوں ہی انسان نے شہری زندگی اختیار کی۔ ناپ تول اور پیمائش کے لئے چند واضح اصولوں کی ضرورت نے ریاضی کی داغ بیل ڈال دی۔ تاریخ کے ساتھ ساتھ اس سرمائے میں اضافہ ہوتا رہا۔ ہر قوم نے اپنے دورِ عروج میں ریاضی کو اپنی توجہ کا مرکز بنایا۔
ریاضی کی ایک شاخ ’’علم ہندسہ‘‘ (Geometery) ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا آغاز مصر کی سرزمین سے ہوا۔ مصری لوگ اس علم کا اطلاق زمین کی پیمائش پر کرتے تھے۔ اہرامِ مصر کو دیکھتے ہوئے اس خیال کی توثیق ہو جاتی ہے کہ وہ لوگ ہندسہ میں مہارتِ تامہ رکھتے تھے۔ مصری جریب کش (Rope Stretcher) ہندسہ کے اہم اصولوں سے واقف تھے۔ وہ جانتے تھے کہ جس مثلث کے اضلاع تین چار اور پانچ کی نسبت میں ہوں وہ قائم الزاویہ ہوتی ہے۔
یونانی مورخ ہیروڈٹس لکھتا ہے کہ ۴۰۰ (ق۔م میں مصریوں کے کھیت چوکور اور بالخصوص مستطیل شکل کے ہوتے تھے۔ بابل کے پیش گو بھی ہندسہ سے واقف تھے اور وہ اپنے زائچوں میں ہندسی اشکال کا استعمال کرتے تھے۔ بابل اور مصر میں مکانوں کی چھتں اور دیواروں پر ہندسی اشکال بنائی جاتی تھیں ۔
حکیم احمز (Ahmes) پہلا مہندس ہے جس نے ۱۷۰۰ ق۔ م میں مسطحات کے چند اصول لکھے تھے۔ یہ اوراق برٹش میوزیم میں موجود ہیں ۔
یونان میں علمِ ہندسہ کا حقیقی آغاز حکیم تھیلز (Theles) سے ہوا۔ کیم تھیلز ملٹس (Miletus) میں ۶۴۰۔ ق۔م میں پیدا ہوا اور اس نے ایتھنز (۵۴۸۔ ق۔ م۔) وفات پائی۔ تھیلز مصر میں بغرضِ تعلیم آیا تھا اور اسے علم ہندسہ سے دلچسپی پیدا ہو گئی تی۔ یونا واپس جا کر اس نے ملٹس میں ایک مدرسہ کھولا جہاں علم ہندسہ کی تعلیم کو بنیادی اہمیت حاصل تھی۔