کتاب: محدث شمارہ 4 - صفحہ 34
زندگی، شادی سے متعلق نظریات اور جنسی اختلاط سے متعلق ہر قسم کا مواد موجود ہے۔ بعینہٖ یہی حال دوسرے کمیونسٹوں اور ’’انقلابی اشتراکیت‘‘ کے دعویداروں کی کتابوں اور بیانات کا ہے۔ اشتراکیوں کی طرح ’’سرمایہ داری‘‘ کی کتابوں کی ورق گردانی اور ان کے بیانات کا جائزہ لینے سے بھی میاں بیوی کے تعلقات اور سماجی اور معاشرتی احکامات کی تفصیلات مل جاتی ہیں ، سرمایہ داری میں بھی روحانی فکر، سیاست سے متعلق احکامات اور نظامِ ریاست کے ساتھ ساتھ اقتصادی ڈھانچے کی بھی ساری جزئیات شامل ہوتی ہیں ۔ قارئین کرام کے استفادے کی خاطر ہم دونوں مذاہب کے اہم بنیادی اصولوں کو مختصراً بیان کرنے میں کوئی عیب نہیں سمجھتے۔ (اول) سرمایہ داری: اسے سرمایہ داروں نے ’’مذہبِ آزادی‘‘ کا نام بھی دیا ہے۔ یہ مذہب ہر مال میں فرد کی آزادی کی ضمانت کا دعویدار ہے۔‘‘ (۱) اقتصادی نظریہ: نظامِ معیشت کے متعلق سرمایہ داری کا اصول یہ ہے کہ انسان کو ہر طریق سے دولت جمع کرنے کی آزادی ہے حتیٰ کہ سود، ذخیرہ اندوزی، قحبہ گری اور شراب و شاہد کے ذریعے سے حاصل کردہ دولت بھی جائز ہے جس طرح فرد کو ہر طریق سے دولت سمیٹنے کا اختیار ہے اِسی طرح اسے اپنی دولت کے خرچ کرنے میں بھی پوری آزادی ہے کہ وہ اپنی دولت شراب و کباب، لہو و لعب، جوا بازی، رنڈی بازی حتیٰ کہ رقص و سہرود کی محفلوں پر بھی خرچ کر سکتا ہے۔ کسی انسان بلکہ حکومت کو بھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ فرد کی ذاتی زندگی میں مداخلت کرتے ہوئے اسے بعض اخراجات سے روک دے۔ اگر کوئی ریاست یا حکومت فرد کی پرائیویٹ زندگی میں مداخلت کرتی ہے تو یہ زیادتی اس کی زندگی کے ارتقائ میں رکاوٹ متصور ہو گی اور مذہب سرمایہ داری کے اصولِ آزادیٔ تصرف کے یکسر منافی ہو گی۔ (۲) سماجی نقطۂ نگاہ: کے لحاظ سے سرمایہ داری میں عائلی زندگی اور زدواج کو تو تسلیم کیا گیا ہے مگر ساتھ ہی سرمایہ داری میں مرد اور عورت کا بغیر نکاح کے اتصال بھی جائز ہے اور اگر طرفین (مرد اور عورت) اِس اتصال (بدکاری) کے لئے باہم رضا مند ہوں تو یہ کوئی عیب نہیں اور نہ وہ کسی سزا کے مستحق ٹھہرتے ہیں ۔