کتاب: محدث شمارہ 4 - صفحہ 33
اسلام سرمایہ داریت ہے نہ اشتراکیت الشیخ حماد بن محمد الانصاری چوہدری عبد الحفیظ ایم، اے (مترجم) جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ’’سرمایہ داری‘‘ اور ’’اشتراکیت‘‘ زندگی کے صرف معاشی پہلو سے تعلق رکھتے ہیں اور انسان کی سماجی، سیاسی اور دینی زندگی سے ان کا کوئی واسطہ نہیں ، وہ سخت غلط فہمی میں مبتلا ہیں اور ان دونوں نظاموں سے واقف نہیں ، کیوں کہ سرمایہ داروں اور اشتراکیوں نے اپنی اپنی کتابوں اور اعلانات کے ابتدائی صفحات میں ہی ان تمام باریک نکات کو واضح کر دیا ہے جن کے اتباع کی وہ دعوت دیتے ہیں ، ’’سرمایہ دارانہ نظامِ زندگی‘‘ اور ’’اشتراکیت‘‘ پر جو کتابیں لکھی گئی ہیں اور جو بیانات شائع ہو چکے ہیں وہ ان دونوں مذاہب کی تعلیم سے متعلق ہمارے لئے حجت قاطعہ ہیں اور کسی انسان کو خواہ وہ عالمِ دین ہو یا فلسفی، یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ ’’سرمایہ داری‘‘ یا ’’اشتراکیت‘‘ کا اطلاق کسی ایسی چیز پر کرے جو ان کتابوں اور یانات کی مذکورہ اصطلا کے منافی ہو۔۔۔۔ اور جس شخص نے بھی ’’سرمایہ داری‘‘ اور اشتراکیت کی مذکورہ تصریحات کے خلاف ان کا استعمال کیا ہے وہ یا تو جھوٹا ہے یا ان میں تحریف اور تغیر و تبدل کا مجرم ہے یا پھر وہ علم سے کلیۃً بے بہرہ ہے کہ بغیر کسی تحقیق اور بغیر کسی علم کے ان اصطلاحوں کو استعمال کرتا ہے، یہ دونوں باتیں غلط اور شر انگیز ہیں ۔ جو صاحبِ نظر ان کتابوں اور ان بیانات پر غور کرتا ہے جو اشتراکیوں اور سرمایہ داروں نے اپنے اپنے مذاہب کے بارے میں تالیف کی ہیں وہ اس بات کو واضح طور پر جان لیتا ہے کہ یہ دونوں مذہب انسان کی صرف اقتصاری زندگی سے ہی بحث نہیں کرتے بلکہ اس کی سماجی، دینی اور سیاسی زندگی کے تمام شعبوں پر حاوی ہیں اور ان مذاہب کا جس طرح معاشیات کے بارے میں خاص نقطہ نگاہ ہے اسی طرح زندگی کے تمام پہلوؤں پر حلت و حرمت کے احکامات موجود ہیں (اس ثبوت کے لئے) ہر صاحبِ نظر کمیونزم کے بانی مسٹر کارل مارکس کے چارٹر میں ، جو کہ اشتراکی نقطۂ نظر کی بنیاد ہے، دیکھ سکتا ہے کہ اس میں اقتصادیات کے ساتھ ساتھ عائلی