کتاب: محدث شمارہ 4 - صفحہ 30
تمام کام اس کے اختیار میں نہیں دیئے بلکہ ان سب کا مالک و مختار مرد کو بنایا ہے۔
اگر طلاق عورت کے ہاتھ میں ہوتی تو کوئی خانہ آباد اور کوئی مرد سکھی نہ ہوتا اور کسی آدمی کو چین اور سکون کی زندگی میسر نہ ہوتی۔ بات بات پر ناراض ہو کر طلاق دے کر رخصت ہو جاتی۔
شیخ سعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :۔ ؎ شبے ماند شبے دیگر نمے ماند
اسی طرح اگر نکاح کرنا کرانا اس کے اختیار میں ہوتا تو وہ اپنی کم عقلی، کوتاہ بینی، کم علمی اور کمزور فطرت کے باعث غیر مناسب اور غلط کار لوگوں کے دام فریب میں پھنس کر ان کی آرائش و زیبائش ظاہری سے دھوکہ کھا کر ان سے نکا کر لیتی اور عمر بھر تلخیاں برداشت کرتی اور اپنے ورثائ اولیاء کو بھی مصائب میں مبتلا کر دیتی جیسا کہ حضرت حوا علیہا السلام نے آم علیہ السلام کو اور خود اپنی ذات کو مصائب میں ڈال دیا:
لو لا حوائ لم تخن انثٰی زوجہا الدر (بخاری و مسلم)
یعنی اگر حوا خیانت نہ کرتیں تو کوئی عورت اپنے خاوند کی کبھی خیانت نہ کرتی۔
اسی واسطے اللہ تعالیٰ نے جو ارحم الراحمین ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو رحمۃ للعالمین ہیں ، عورت پر شفقت کی کہ ولی کو اس کا شریکِ کار فرمایا اور بغیر اجازت ولی کے نکاح کی اجازت نہیں دی تاکہ وہ سوچ سمجھ کر اس کے لئے بہتر اور موزوں جگہ تجویز کرے اور تکلیف و نقصان سے بچائے۔ (باقی آئندہ)
طلبۂ دینی مدارس کے لئے خصوصی رعایت
’’محدث‘‘ شمارہ ۳،۲ اشاعت جنوری، فروری ۱۹۷۱ میں ماہنامہ ’’محدث‘‘ لاہور کے زر سالانہ کے سلسلہ میں ضروری وضاحت ہو چکی ہے کہ طلبہ کے لئے بھی زرِ سالانہ ۱۰ روپے ہی ہے۔ کیونکہ ہمارے قارئین کی اکثریت طالبانِ علم کی ہے۔ نیز طلبہ مدارس عربیہ کے لئے خصوصی طور پر ہم عربی مضمون شامل اشاعت کرتے ہیں ۔ جس کا اردو ترجمہ اگلے شمارہ میں دیا جاتا ہے۔ اب دینی مدارس کے طلبہ کا شوق اور مالی حالت کے پیش نظر ادارۂ ’’محدث‘‘ نے صرف سالانہ خریداری پر ’’۲۵ فیصد رعایت کا فیصلہ کیا ہے۔ اس لئے طلبہ ۷/۵۰ روپے زر سالانہ ارسال کریں ۔ زر ششماہی ۵ روپے ہی ہو گا۔ (ادارہ)