کتاب: محدث شمارہ 4 - صفحہ 3
کتاب: محدث شمارہ 4 مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی 99 جے ماڈل ٹاؤن لاہور ترجمہ: بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمـٰنِ الرَّحِيمِ فکر و نظر پچھلے شمارہ میں ہم نے لکھا تھا کہ:۔ ’’ہم اس وقت جس داخلی انتشار اور بیرونی دباؤ کا شکار ہو رہے ہیں ۔ اس کا واحد سب ہماری وہ کوتاہی ہے جو ہم س اسلام کے نام پر حاصل کئے جانے والے اس ملک میں اِس کے نظریے کو عملی صورت نہ دینے کی صورت میں سرزد ہوئی………الخ‘‘ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کا وجود ’’لا الٰہ الہ اللہ‘‘ کا مرہونِ منت ہے۔ اس کلمہ طیبہ کو اس ملک س وہی مناسبت ہے جو رو کو جسم سے ہوتی ہے۔ یہی روحانی رابطہ پاکستان کی مخصوص جغرافیائی حالت کے باوصف اسکی سالمیت کا ضامن ہے۔ جس سے انحراف پاکستان کے خاتمہ کا باعث ہو سکتا ہے۔ [1] برصغیر کے مسلمانوں کا ایک جداگانہ ریاست کا مطالبہ اسی نظریے کی بنیاد پر تھا جس کی وجہ سے وہ ہندو قوم میں ضم نہ ہو سکتے تھے، انہوں نے اِس مقصد کے لئے پیہم جدوجہد کی اور عظیم قربانیاں دے کر’’پاکستان‘‘ حاصل کیا۔ اس وقت مسلمانوں نے ہندو قوم اور پاکستان دشمن طاقتوں کی شدید مخالفت کے علی الرغم جس
[1] اِس دینی رشتے کی اہمیت کا اعتراف اغیار بھی کرتے ہیں۔ ایک عیسائی مورخ لکھتا ہے: ’’پاکستان شطران یبعد الواحد عن الآخر زھا ۲۰۰۰ کیلو میتر، والوحدۃ بینھما دینیۃ۔۔۔‘‘ پاکستان کے دو حصے ہیں جو ایک دوسرے سے تقریباً ۲۰۰۰ کلو میٹر دور ہیں۔ دونوں کے ایک (پاکستان) ہونے کی اساس دین (اسلام) ہے۔