کتاب: محدث شمارہ 4 - صفحہ 29
مراتبِ آخرت حاصل کرنے سے غافل ہے۔ نیز ہات کرنے میں کمزور ہے۔ حدیث میں ہے: ما رایت من ناقصات عقل و دین أذھب للب الرجل الخازم من احدٰکن قلن وما نقصان دیننا وعقلنا یا رسول اللّٰه، قال: الیس شہادۃ المرٔۃ نصف شہادۃ الرجل، قلن: بلی، قال: فذٰلک من نقصان عقلہا، قال: الیس اذا حاضت لم تُصَلِّ ولم تَصُمْ، قلن: بلٰی، قال: فذلک من نقصان دینہا متفق علیہ ترجمہ: رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا کہ میں نے عورتوں سے زیادہ ناقص عقل و دین کسی کو نہیں دیکھا۔ یہ عقل مند کی عقل بھی کھو دیتی ہے۔ عورتوں نے عرض کیا کہ یا حضرت صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے دین و عقل کا نقصان کیا ہے؟ آپ نے فرمایا عورت کی گواہی مرد کی نصف گواہی کے برابر ہوتی ہے۔ یہ ان کے عقل کا نقصان ہے اور جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو نماز روزہ نہیں کرتی یہ ان کے دین کا نقصان ہے۔ [1] اس حدیث میں آپ نے اس آیت کی طرف اشارہ فرمایا ہے: فَاِنْ لَّمْ یَکُوْنَا رَجُلَیْنِ فَرَجُلٌ وَّامْرَأَتَانِ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّہَدَآئِ اَنْ تَضِلَّ اِحْدٰھُمَا فَتُذَکِّرَ اِحْدٰھُمَا الْاُخْرٰی [2] یعنی اگر دو مرد گواہ نہ ملیں تو ایک مرد اور دو عورتیں گواہ بنا لو۔ اگر ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلا دے گی۔ جب یہ ثابت ہو گیا کہ عورت ناقص عقل اور کمزور فطرت ہے اور اس کی غرضِ پیدائش صرف مرد کا آرام و راحت و خدمت اور گھر کی نگرانی اور بچے جننا ہے تو اہم امور خلافت، نبوت، امامت، حکومت، جہاد، نکاح کرنا کرانا اور طلاق اس کے اختیار میں دنیا عقلمندی نہیں ۔ اس واسطے اللہ تعالیٰ عالم الغیب نے یہ
[1] بخاری و مسلم [2] البقرہ: ۲۸۲